عبد اللہ بن عمرو بن حرام اور شوق شھادت

جدید سیرت النبی ﷺ اعلیٰ ایڈیشن 3 جلد

عبد اللہ بن عمرو بن حرام اور شوق شھادت ۔ حضرت جابر کے والد محترم غزوہ احد میں شہید ہوئے
حضرت عبد اللہ بن عمرو بن حرام رضی اللہ عنہ

اعضاء کا کاٹا جانا

حضرت جابر کے والد ماجد عبداللہ بن عمرو بن حرام انصاری رضی اللہ عنہ بھی معرکہ احد میں شہید ہوئے۔
حضرت جابر فرماتے ہیں کہ میرے باپ جنگ احد میں شہید ہوئے اور کافروں نے ان کا مثلہ کیا۔ جب ان کی لاش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لا کر رکھی گئی تو میں نے باپ کے منہ سے کپڑا اٹھا کر دیکھنا چاہا تو صحابہ نے منع کیا۔ میں نے دوبارہ منہ دیکھنا چاہا تو صحابہ نے پھر منع کیا۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی۔

فرشتوں کا سایہ کرنا

میری پھوپھی فاطمہ بنت عمرو جب بہت رونے لگیں تو آپ نے یہ ارشاد فرمایا روتی کیوں ہے۔ اس پر تو فرشتے برابر سایہ کئے رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کا جنازہ اٹھایا گیا۔یعنی یہ مقام رنج و حسرت کا نہیں بلکہ فرحت و مسرت کا ہے کہ فرشتے تیرے بھائی پر سایہ کئے ہوئے ہیں۔

اللہ تعالیٰ سے بالمشافہ کلام

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر یہ فرمایا:۔
اے جابر تجھ کو کیا ہوا میں تجھ کو شکستہ خاطر پاتا ہوں۔
میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے باپ اس غزوۂ میں شہید ہوے اور آل و عیال اور قرض کا بار چھوڑ گئے۔
آپ نے فرمایا کیا میں تجھ کو ایک خوش خبری نہ سناؤں میں نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! کیوں نہیں ضرور سنائیے۔
آپ نے فرمایا کسی شخص سے بھی اللہ نے کلام نہیں فرمایا مگر پس پردہ ۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے تیرے باپ کو زندہ کیا اور بالمشافہ اور بالمواجہہ اس سے کلام کیا اور یہ کہا اے میرے بندے اپنی کوئی تمنا میرے سامنے پیش کر ۔
تو تیرے باپ نے یہ عرض کیا اے پروردگار تمنا یہ ہے کہ پھر زندہ ہوں اور تیری راہ میں پھر دوبارہ مارا جاؤں ۔
حق تعالیٰ نے فرمایا یہ نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ یہ مقدر ہو چکا ہے کہ مرنے کے بعد دوبارہ واپسی نہیں۔

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کا خواب

عبداللہ بن عمرو بن حرام کہتے ہیں کہ احد سے پیشتر میں نے مبشر بن عبدالمنذر کو خواب میں دیکھا کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ اے عبداللہ تم بھی عنقریب ہمارے ہی پاس آنے والے ہو۔
میں نے کہا تم کہاں ہو۔
کہا: جنت میں جہاں چاہتے ہیں سیر و تفریح کرتے ہیں۔
میں نے کہا کیا تو بدر میں قتل نہیں ہوا تھا۔
مبشر نے کہا ہاں لیکن پھر زندہ کر دیا گیا۔
عبداللہ کہتے ہیں یہ خواب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا آپ نے فرمایا اے ابو جابر اس کی تعبیر شہادت ہے۔

حضرت عمرو بن الجموح

شوق شہادت: حضرت عمرو بن الجموح رضی اللہ عنہ کے پاؤں میں لنگ تھی اور لنگ بھی معمولی نہ تھی بلکہ شدید تھی۔ چار بیٹے تھے جو ہر غزوۂ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرکاب رہتے تھے۔ احد میں جاتے وقت ان سے کہا کہ میں تمہارے ساتھ جہاد میں چلتا ہوں۔
بیٹوں نے کہا آپ معذور ہیں۔ اللہ نے آپ کو رخصت دی ہے۔ آپ یہیں رہیں۔ مگر یہ عزیمت کے شیدائی کب رخصت پر عمل کرنے والے تھے۔
شوق شہادت میں اس درجہ بے تاب اور بے چین ہوئے کہ اسی حالت میں لنگڑاتے بارگاہ نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے بیٹے مجھ کو آپ کے ساتھ جانے سے روکتے ہیں۔
خدا کی قسم تحقیق میں امید واثق رکھتا ہوں کہ اسی لنگ کے ساتھ جنت کی زمین کو جا کر روندوں۔
آپ نے ارشاد فرمایا اللہ نے تم کو معذور کہا ہے۔
تم پر جہاد فرض نہیں اور بیٹوں کی طرف سے مخاطب ہو کر یہ ارشاد فرمایا کہ کیا حرج ہے اگر تم ان کو نہ روکو۔ شاید اللہ تعالیٰ ان کو شہادت نصیب فرمائے چنانچہ وہ جہاد کے لئے نکلے اور شہید ہوئے ۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ

دعاء اور قبولیت

مدینہ سے چلتے وقت قبلہ کی طرف منہ کر کے یہ دعا مانگی۔
اے اللہ مجھ کو شہادت نصیب فرما اورگھر والوں کی طرف واپس نہ کر۔
اسی غزوۂ میں ان کے بیٹے خلاد بن عمرو بن الجموح بھی شہید ہوئے۔ عمرو بن الجموح کی بیوی ہندہ بنت عمرو بن حرام نے (جو کہ عبداللہ بن عمرو بن حرام کی بہن اور حضرت جابر کی پھوپھی ہیں)
یہ ارادہ کیا کہ تینوں یعنی اپنے بھائی عبداللہ بن عمرو بن عمرو بن حرام اور اپنے بیٹے خلاد بن عمروبن الجموح اور اپنے شوہر عمرو بن الجموح کو ایک اونٹ پر سوار کر کے مدینہ لے جائیں اور وہیں جا کر تینوں کو دفن کریں مگر جب مدینہ کا قصد کرتی ہیں تو اونٹ بیٹھ جاتا ہے اور جب احد کا رخ کرتی ہیں تو تیز چلنے لگتا ہے۔
ہندہ نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا آپ نے فرمایا عمرو بن الجموح نے مدینہ سے چلتے وقت کچھ کہا تھا۔ ہندہ نے ان کی وہ دعا ذکر کی جو انہوں نے چلتے وقت کی تھی۔
آپ نے فرمایا اسی وجہ سے اونٹ نہیں چلتا اور یہ فرمایا۔
قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے البتہ تم میں بعض ایسے بھی ہیں اگر اللہ پر قسم کھا بیٹھیں تو اللہ ان کی قسم کو ضرور پورا کرے ان میں سے عمرو بن الجموح بھی ہیں۔ البتہ تحقیق میں نے ان کو اسی لنگ کے ساتھ جنت میں چلتا ہوا دیکھا ہے۔
عبداللہ بن عمرو بن حرام اور عمرو بن جموح رضی اللہ تعالیٰ عنہما احد کے قریب دونوں ایک ہی قبر میں دفن کئے گئے۔

کتاب کا نام: جدید سیرت النبی اعلیٰ

Written by Huzaifa Ishaq

8 November, 2022

You May Also Like…

0 Comments