رسول اللہ ﷺ کے جرنیل صحابہ کون تھے اور کیسے تھے؟

Rasool SAW k Jernail Shaba

رسول اللہ ﷺ کے جرنیل صحابہ کون تھے اور کیسے تھے؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہسواروں نے اسلام کی تصدیق کردی جو ایک عالمی دین ہے ۔ انہوں نے رسوم جاہلیت کو خیر باد کہہ دیا تھا اور اعلاء کلمۃ اللہ کے لئے اپنی تمام تر طاقتوں کو داؤ پر لگا دیا تھا ۔ ہر وہ عادت اور خصلت جس سے دین اسلام نے منع کیا ہوا تھا اُسکو ترک کردیا ۔ اپنے جان و مال اور قلب و زبان سے اللہ کی راہ میں شرکت کی ۔

جرنیل صحابہ ایسے تھے کہ انکی خون ریز تلواریں نیاموں سے اکتائی ہوئی تھیں اور اور انکے تیردشمن کے سینے میں پیوست ہونا پسند کرتے تھے ۔ انکی عالی ہمتوں کے سامنے تمام لوگوں کی ہمتیں پست ہوگئیں ۔ انکے عزائم باریک دھاردار تلواروں سے بھی سبقت لے گئے ۔ انہوں نے مراتب، شرافت و بزرگی کو اللہ بلند و بالا کی راہ میں تلواروں کے سائے میں تلاش کیا ۔

ان شہسواروں میں سے بعض ایسے بھی تھے جنہیں فنونِ شہسواری کے میدان میں اللہ تعالیٰ نے مافوق الفطرت اور خارقِ عادت قوت و طاقت مرحمت فرمائی تھی ۔ جسے وہ اسلام کے غلبے کے لئے استعمال کررہے تھے اور حق کی نصرت میں خرچ کرتے تھے ۔

مثال کے طور پر سلمہ بن الاکوع مشہور دوڑنے والے بہادر جنہوں نے اپنی اس صفت کو اعلاء کلمۃ اللہ کے لئے صرف کردیا تھا ۔ کعب بن مالک نیزے اور اپنی مال و جان سے اللہ کی راہ میں شرکت کرتے تھے ۔ براء بن مالک گھوڑے پر سوار ہونے کی مہارت اور اس پر جمنے اور قتال کے حملے کے اصولوں میں مہارت حاصل کررکھی تھی ۔ عقبہ بن عامر تیر اندازی کی پختگی میں مہارت رکھتے تھے ۔ عبداللہ بن انیس اپنی بے مثال شجاعت اور انکے سپرد کی جانے والی مہمات کی حکمت و بصیرت میں معروف تھے ۔ سعد بن ابی وقاص کو شہسواری کے جملہ فنون میں ادراک تھا ۔ خالد بن ولید قائدانہ جانبازانہ اور حربی مہارت میں معروف تھے ۔ عبادہ بن صامت اپنی ثابت قدمی، شجاعت، علم، تقویٰ اور فتوحات ودیگر فضائل وخصائل میں معروف تھے جو عنقریب اس کتاب میں آپکو معلوم ہوجائیں گے ۔

رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسلامی لشکر کے سالار اعلیٰ اور اعظم تھے جو اس لشکرکے افراد کو دین کے مصالح کے اعتبار سے استعمال فرماتے تھے اور اپنے اصحاب کو جملہ فنونِ حرب سیکھنے کی ترغیب دیتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بذات خود شجاع اور بہادر تھے چنانچہ جس وقت لڑائی شدت اختیار کرجاتی اور آنکھوں پر سرخی آجاتی، جنگ کا تنور بھڑکنے لگتا تو اُس وقت خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کی حفاظت فرماتے ۔ گھوڑے پر چڑھ کر سیف و سنان کا استعمال فرماتے اور تیر اندازی کرتے کہ پوری طاقت اور قوت تو پھینک مارنے میں ہے جیسا کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ خبردار قوت تو پھینک کر مارنے میں ہے ۔

چنانچہ بہت ساری قابل اعتماد کتابوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شجاعت و شہسواری کے بہترین واقعات وارد ہوئے ہیں جیسا کہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہسواری میں خوب کمال حاصل کیا اور گھوڑ دوڑ اور اونٹ کی سواری میں سبقت لے گئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبقت لے جانے والوں کو انعامات بھی عطا فرمائے تھے اور پیادہ پا بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سبقت لے گئے ۔ صحابہ کرام نے آپکے سامنے بلاشرط مسابقت کی اور تیر اندازی میں بھی شرکت کی ۔ ایک دوسرے سے کشتی بھی کی ۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نوجوان صحابہ کرام سے فرمائش کرتے کہ وہ آپ کے سامنے اپنی قوت و طاقت کا اظہار کریں ۔ چنانچہ ثابت قدم رہنے والے اور شہسواری میں مہارت رکھنے والے کو جنگ میں شرکت کی اجازت مرحمت فرمادیتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تلواروں کی جھکار، گھوڑوں کی چنگھاڑ اور شہسواروں کی چیخ و پکار کے دوران بھی اپنے اصحاب کے دلوں میں شجاعت کی روح پھونک دیتے تھے ۔ جو شہسوار کسی کافر کو جہنم رسید کرکے بہادری کے جوہر دکھاتا تو اُس کافر کا سامان اسی شہسوار کو عطا فرماتے ۔ اسی طرح اور بھی بہت ساری ولولہ انگیز اور سبق آموز باتیں آپکو اس کتاب میں معلوم ہوں گی ۔

کتاب کا نام : رسول اللہ ﷺ کے جرنیل صحابہ صفحہ 25

Written by Huzaifa Ishaq

19 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments