برداشت … ہدایات و سنتیں

مسنون زندگی قدم بہ قدم

دوسروں کی تکلیف برداشت کے بارہ میں سنت

برداشت کے لیے عربی میں ‘‘حلم’’ کا لفظ آتا ہے۔ حلم کی تعریف کی گئی ہے ۔
۔‘‘ان الحلم خالۃ توقر ثبات عندالاسباب المحرکات’’۔
اشتعال انگیز عوامل کے باوجود انسان برداشت کرے، چھچھورے پن کا مظاہرہ نہ کرے بلکہ با وقار بنا رہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا عملی مظاہرہ کیا اور اسی کی تعلیم دی۔ فرمایا مجھے میرے رب نے نو باتوں کا حکم دیا ہے جس میں سے ایک ہے ۔
۔”والعدل فی الرضا والغضب” خوشی اور غضب (عدم برداشت) دونوں حالتوں میں انصاف کروں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جبریل علیہ السلام نے بیان کیا ۔
۔‘‘یامحمد ان اللّٰہ یامرک ان تصل من قطعک وتعطی من حرمک وتعف عمن ظلمک’’۔
یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دیتے ہیں کہ جو آپ سے قطع رحمی کرے اس سے آپ صلہ رحمی کریں۔ جو آپ کو محروم رکھے اس کو آپ عطا کریں اور جو آپ پر ظلم کرے اس سے آپ عفو و درگزر کریں۔

دوسروں کی تکلیفوں کو برداشت کرنا سنت ہے

صحیح بخاری و مسلم کی روایت ہے کہ:۔
جنگ اُحد میں جب حضور پُرنور صلی اللہ علیہ وسلم کے دندانِ مبارک شہید کردیئے گئے اور رُخ انور کو زخمی کردیا گیا تو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو ازحد تکلیف ہوئی۔ عرض کی یا رسول اللہ! ان موذیوں اور بدکاروں کے لیے اگر حضور بددعا کردیتے تو غضب خداوندی انہیں ملیامیٹ کردیتا۔
رحمت مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جان نثار صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو یہ ارشاد فرمایا، اے میرے صحابہ! میں لعنت بھیجنے کے لیے مبعوث نہیں کیا (یعنی بددعا کرنے کیلئے نہیں) بلکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے حق کا داعی اور سراپا رحمت بناکر بھیجا ہے۔
اس ارشاد کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک ہاتھ دُعا کے لیے بارگاہِ رب العالمین میں پھیلا دیئے اور ان ظالموں اور جفاکاروں کی تباہی کے بجائے یہ التجا کی، اے اللہ! میری قوم کو ہدایت دے (ساتھ ہی ان کی عذر خواہی کرتے ہوئے عرض کی) یااللہ! ان کی ظالمانہ حرکتیں اس لیے ہیں کہ وہ مجھے جانتے نہیں، اگر وہ مجھے پہچان لیتے تو ہرگز ایسا نہ کرتے۔

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 414 تا 415

Written by Huzaifa Ishaq

16 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments