دوست کے انتخاب میں احتیاط کریں

مسنون زندگی قدم بہ قدم

دوست کے انتخاب میں احتیاط کریں

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جو مسلمان لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہتا ہے اور ان کی طرف سے پہنچنے والی تکلیفوں کو برداشت کرتا ہے وہ کہیں بہتر ہے اس شخص سے جو لوگوں سے الگ تھلگ رہتا ہے اور ان کی طرف سے پہنچنے والی تکلیفوں پر دل برداشتہ ہوتا ہے۔ (ترمذی شریف)
اسلام میں یہودی، مشرکین اور عیسائیوں سے دوستی کی ممانعت ہے۔ اس لیے اسلام اس بات پر زور دیتا ہے کہ ہمیشہ نیک اور صالح لوگوں کو ہی دوست بنایا جائے۔ دوستی میں اس بات کا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے کہ جن لوگوں سے قلبی تعلق بڑھایا جارہا ہے، وہ دین اور اخلاق کے اعتبار سے آپ کے لیے کس حد تک مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ‘‘آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، اس لیے ہر آدمی کو غور کرلینا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کررہا ہے۔’’ (مشکوٰۃ شریف)
دوست کے دین پر ہونے کے معنی یہ ہیں کہ جب وہ دوست کی صحبت میں بیٹھے گا تو وہی جذبات اور خیالات اور وہی ذوق اور رُجحان اس میں بھی پیدا ہوگا جو دوست میں ہے اور پسند اور ناپسند کا وہی معیار اس کا بھی بنے گا جو اس کے دوست کا ہے۔
اس لیے دوست کے انتخاب میں انتہائی غور اور فکر سے کام لینا چاہیے اور قلبی لگاؤاس سے بڑھانا چاہیے جس کا ذوق اور رُجحان افکار و خیالات، دین اور ایمان کے تقاضوں کے مطابق ہوں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکید فرمائی کہ مؤمن ہی سے رشتہ محبت استوار کرو اور اس کے ساتھ اپنا کھانا پینا رکھو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: مؤمن ہی کی صحبت میں رہو اور تمہارے دسترخوان پر پرہیزگار ہی کھانا کھائے۔

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 395

Written by Huzaifa Ishaq

15 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments