خوشبو کے بارے میں سنتیں

مسنون زندگی قدم بہ قدم

خوشبو کے بارے میں سنتیں

آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو کی چیز اور خوشبو کو بہت پسند فرماتے تھے اور کثرت سے اس کا استعمال فرماتے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے تھے…. (نشرالطیب)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آخر شب میں بھی خوشبو لگایا کرتے تھے…۔
سونے سے بیدار ہوتے تو قضائے حاجت سے فراغت کے بعد وضو کرتے اور پھر خوشبو لباس پر لگاتے..۔
خدمت اقدس میں خوشبو اگر ہدیۃً پیش کی جاتی تو آپ اس کو ضرور قبول فرماتے…. خوشبو کی چیز واپس کرنے کو ناپسند فرماتے تھے…۔ (شمائل ترمذی)
ریحان کی خوشبو کو بہت پسند فرماتے تھے اس کے رد کرنے کو منع فرماتے تھے (شمائل ترمذی)
مہندی کے پھول کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بہت محبوب رکھتے تھے…۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مشک اور عود کی خوشبو کو تمام خوشبوؤں سے زیادہ محبوب رکھتے ۔(زادالمعاد)
آپ خوشبو سر مبارک پر بھی لگایا کرتے تھے…. حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
کہ تین چیزیں نہ لوٹانا چاہئیں…. تکیہ…. تیل (خوشبو) اور دودھ..۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مردانہ خوشبو وہ ہے جس کی خوشبو پھیلتی ہو اور رنگ غیر محسوس ہو جیسے گلاب اور کیوڑہ اور زنانہ خوشبو وہ ہے جس کا رنگ غالب ہو اور خوشبو مغلوب ہو جیسے حنا…. زعفران (شمائل ترمذی)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سکہ (وعطردان یا عطر کا مرکب) تھا اس میں سے خوشبو استعمال فرماتے تھے…. (شمائل ترمذی)
سرمہ لگانا:۔ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک سرمہ دانی تھی جس سے آپ سوتے وقت ہر آنکھ میں تین مرتبہ سرمہ لگاتے تھے…. (ابن سعد…. شمائل ترمذی)
عمران بن ابی انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی داہنی آنکھ میں تین مرتبہ سرمہ لگاتے اور بائیں میں دو مرتبہ…. (ابن سعد)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ تمہیں اثمد استعمال کرنا چاہیے ۔
کیونکہ یہ نظر کو تیز کرتا ہے…. بال اُگاتا ہے اور آنکھ روشن کرنے والی چیزوں میں سے بہترین ہے…. (شمائل ترمذی…. ابن سعد)

خوشبو کے استعمال کی سنت

حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم خوشبو کو رد نہ فرماتے تھے…. (ترمذی شریف)
پرفیوم تھراپی
(Perfume Therapy)
جرمنی کے ڈاکٹر ایلف نے اس طریقہ علاج کو عام کیا اور ہزاروں لوگ اس سے صحت یاب ہوئے…. ڈاکٹر ایلف کے مطابق چونکہ خوشبو ایک جزو لطیف ہے اور روح بھی لطیف ہے…۔
اس لئے جب کوئی شخص خوشبو لگاتا ہے تو اس کے اثرات فوراً روح پر پڑیں گے اور روح کی وجہ سے جسم صحت اور تازگی کی طرف مائل ہوگا..۔
بادشاہوں کے محلات میں بعض خوشبودار لکڑیوں کی دھونی دی جاتی تھی اور جب محل میں کوئی بیمار ہوتا تو بھی خوشبودار لکڑیوں کی دھونی دی جاتی یہ اس بات کی علامت ہوتی کہ اس خوشبو کے اثر سے مریض جلد صحت یاب ہوجائے گا..۔
حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے ریحان کی خوشبو کو پسند فرمایا…. ریحان کی خوشبو پرانے ملیریا کا قطعی علاج ہے..۔
ایسے مریض جن کا بلڈ پریشر ہمیشہ ہائی رہتا ہو….ان کے لئے بہت مفید ہے..۔
جذبات کی تیزی کو نارمل کرتی ہے جن لوگوں کو معدے کا السر اور تیزابیت ہو ان کے لئے اس کا لگانا فائدہ مند ہے..۔
یاد رکھیں خوشبو زندگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔
آپ ایک ایسی جگہ جائیں جہاں ہر طرف خوشبو اور مہکار ہو تو آپ کی طبیعت اور مزاج کی کیفیات کیا ہوں گی وہ آپ بہتر سمجھتے ہیں..۔
اس کے برعکس ایک ایسی جگہ جائیں جہاں بدبو ہو تو انسان کی طبیعت میں تکدر، بے چینی، نفرت حتیٰ کہ بعض حضرات کو قے آجاتی ہے..۔ معلوم ہوا کہ خوشبو اور بدبو کا اثر تمام زندگی پر پڑتا ہے۔
اس لئے حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن خاص طور پر خوشبو لگانے کی ہدایت کی ہے کہ نما ز جمعہ کے لئے دور دور سے لوگ اکٹھے ہوتے ہیں اور خوشبو ان حاضرین کی طبیعت میں خوشگواری اور مسرت پیدا کردیتی ہے..۔
اس طرح عود اور مشک کی خوشبو بھی اعصاب میں نشاط اور تحریک پیدا کرتی ہیں…. ان خوشبوؤں کو لگانے والا ہمیشہ چست اور حاضر دماغ رہے گا.۔

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 474 تا 476

Written by Huzaifa Ishaq

16 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments