حکیم بن حزام کی سخاوت

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

صحابی رسول حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کا مال خرچ کرنا

حضرت ابو حازمؒ کہتے ہیں ہم نے مدینہ میں کسی کے بارے میں یہ نہیں سنا کہ اس نے حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے زیادہ سواریاں اللہ تعالیٰ کی راہ میں دی ہوں۔ ایک مرتبہ دو دیہاتی آدمی مدینہ آ کر یہ سوال کرنے لگے کہ کون اللہ کے راستہ میں سواری دے گا؟ لوگوں نے ان کو حضرت حکیم بن حزام کے بارے میں بتایا کہ وہ سواری کا انتظام کر دیں گے۔ وہ دونوں حضرت حکیم کے پاس ان کے گھر آ گئے۔
حضرت حکیم رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ وہ دونوں کیا چاہتے ہیں؟
جو وہ چاہتے تھے وہ انہوں نے حضرت حکیم رضی اللہ عنہ کو بتا دیا۔ حضرت حکیم رضی اللہ عنہ نے ان دونوں سے کہا تم جلدی نہ کرو ( کچھ دیر ٹھہرو) میں ابھی تم دونوں کے پاس باہر آتا ہوں (جب حضرت حکیم رضی اللہ عنہ باہر آئے تو) حضرت حکیم رضی اللہ عنہ وہ کپڑا پہنے ہوئے تھے جو مصر سے لایا گیا تھا اور جال کی طرح پتلا اور سستا تھا اور اس کی قیمت چار درہم تھی۔ ہاتھ میں لاٹھی پکڑی ہوئی تھی اور ان کے ساتھ ان کے غلام بھی باہر آئے
۔(اور دونوں دیہاتیوں کو لے کر بازار کی طرف چل دئیے) چلتے چلتے جب وہ کسی کوڑے کرکٹ کے پاس سے گزرتے اور اس میں ان کو کپڑے کا کوئی ایسا ٹکڑا نظر آتا جو اللہ کے راستہ میں دئیے جانے والے اونٹوں کے سامان کی مرمت میں کام آ سکتا ہو تو اسے اپنی لاٹھی کے کنارے سے اٹھاتے اور اسے جھاڑتے پھر اپنے غلاموں سے کہتے اونٹوں کے سامان کی مرمت کے لئے اسے رکھ لو۔ حضرت حکیمؓ اس طرح ایک کپڑا اٹھا رہے تھے کہ ان میں سے ایک دیہاتی نے اپنے ساتھی سے کہا تیرا ناس ہو۔ ان سے ہماری جان چھڑواؤ۔ اللہ کی قسم! ان کے پاس تو صرف کوڑے سے اٹھائے ہوئے چیتھڑے ہی ہیں (یہ ہمیں سواری کے جانور کیسے دے سکیں گے؟) اس کے ساتھی نے کہا ارے میاں! جلدی نہ کرو۔
ابھی ذرا اور دیکھتے ہیں پھر حضرت حکیم ان دونوں کو بازار لے گئے۔ وہاں انہیں دو موٹی تازی، خوب بڑی اور گابھن اونٹنیاں نظر آئیں انہوں نے ان دونوں کو خریدا اور ان کا سامان بھی خریدا۔ پھر اپنے غلاموں سے کہا جس سامان کی مرمت کی ضرورت ہو اس کی مرمت کپڑے کے ان ٹکڑوں سے کر لو۔
پھر دونوں اونٹنیوں پر کھانا، گندم اور چربی رکھ دی اور ان دونوں دیہاتیوں کو خرچہ بھی دیا پھر ان کو وہ دونوں اونٹنیاں دے دیں (جب اتنا کچھ حضرت حکیم رضی اللہ عنہ نے دیا تو) ایک دیہاتی نے اپنے ساتھی سے کہا میں نے آج ان سے بہتر (سخی) کوئی کپڑے کے ٹکڑے اٹھانے والا نہیں دیکھا۔ (اخرجہ الطبرانی کذا فی مجمع الزوائد 384/9)

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 530 – 531

Written by Huzaifa Ishaq

29 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments