حضرت واثلہ بن اسقع کی ہجرت اور ایمان قبول کرنے کا واقعہ

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

حضرت واثلہ بن اسقع کی ہجرت اور ایمان قبول کرنے کا واقعہ

حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں اپنے گھر سے اسلام کے ارادے سے چلا پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نماز میں تھے۔ میں بھی آخری صف میں کھڑا ہو گیا اور میں نے ان مسلمانوں کی طرح نماز پڑھی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو کر آخری صف میں میرے پاس تشریف لائے تو فرمایا تم کس لئے آئے ہو؟ میں نے کہا مسلمان ہونے کے لئے۔ آپ نے فرمایا یہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ پھر آپ نے پوچھا کہ کیا تم ہجرت کرو گے؟۔
میں نے عرض کیا جی ہاں۔
آپ نے پوچھا کونسی ہجرت کرو گے ہجرت بادی یا ہجرت باتی۔
میں نے عرض کیا کونسی ہجرت بہتر ہے؟
آپ نے فرمایا ہجرت باتی۔ پھر آپ نے فرمایا کہ ہجرت باتی یہ ہے کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (یہاں مدینہ میں) ہی رہنے لگ جاؤ اور ہجرت بادی یہ ہے کہ تم اپنے گاؤں واپس چلے جاؤ۔
اور آپ نے فرمایا تمہیں ہر حال میں اطاعت کرنی ہو گی تنگی میں بھی اور آسانی میں بھی، دل چاہے یا نہ چاہے اور چاہے تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے (پھر بھی تم اطاعت کروگے) میں نے کہا بہت اچھا۔ (ضرور کروں گا) پھر آپ نے (بیعت فرمانے کے لئے) اپنا دست مبارک بڑھایا میں نے بھی اپنا ہاتھ بڑھایا۔
جب آپ نے دیکھا کہ میں اپنے لئے کسی قسم کی رعایت طلب نہیں کر رہا ہوں تو آپ نے خود فرمایا جہاں تک تم سے ہو سکے، میں نے کہا جہاں تک مجھ سے ہو سکے۔ پھر آپ نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا (اور بیعت فرما لیا)۔
(اخرجہ ابو یعلی)

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 284 – 285

Written by Huzaifa Ishaq

24 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments