حضرت عمر کے زمانہ میں طاعون کی بیماری

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

حضرت عمر کے زمانہ میں طاعون کی بیماری

حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب امیر المؤمنین (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) نے یہ سنا کہ شام میں لوگ طاعون میں مبتلا ہو رہے ہیں تو انہوں نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو یہ خط لکھا مجھے ایک کام میں تمہاری ضرورت پیش آ گئی ہے۔
میں تمہارے بغیر اس کام کو نہیں کر سکتا اس لئے میں تمہیں قسم دے کر کہتا ہوں اگر تمہیں میرا یہ خط رات کو ملے تو صبح ہونے سے پہلے اور اگر دن میں ملے تو شام ہونے سے پہلے تم سوار ہو کر میری طرف چل پڑو۔
حضرت ابو عبیدہ نے (خط پڑھ کر) کہا امیر المؤمنین کو جو ضرورت پیش آئی ہے میں اسے سمجھ گیا جو آدمی اب دنیا میں رہنے والا نہیں ہے وہ اسے باقی رکھنا چاہتے ہیں (یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ چاہتے ہیں کہ میں طاعون کی وبا والا علاقہ چھوڑ کر مدینہ چلا جاؤں اور اس طرح موت سے بچ جاؤں۔ لیکن میں موت سے بچنے والا نہیں ہوں)
حضرت ابو عبیدہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو جواب میں یہ لکھا کہ میں مسلمانوں کے ایک لشکر میں ہوں۔ جان بچانے کے لئے میں انہیں چھوڑ کر جانے کے لئے تیار نہیں ہوں اور جو ضرورت آپ کو پیش آئی ہے میں اسے سمجھ گیا ہوں۔ آپ اسے باقی رکھنا چاہتے ہیں جو اب دنیا میں باقی رہنے والا نہیں ہے۔
لہٰذا جب میرا یہ خط آپ کی خدمت میں پہنچ جائے تو آپ مجھے اپنی قسم کے پورا کرنے سے معاف فرما دیں اور مجھے یہاں ہی ٹھہرنے کی اجازت دے دیں۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کا خط پڑھا تو ان کی آنکھیں ڈبڈبا آئیں اور رونے لگے تو حاضرین مجلس نے کہا کیا حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہو گیا؟
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا نہیں۔ لیکن یوں سمجھو کہ ہو گیا۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ اردن کا سارا علاقہ وبا سے متاثر ہو چکا ہے اورجابیہ شہر وبا سے محفوظ ہے اس لئے آپ مسلمانوں کو لے کر وہاں چلے جائیں۔
حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے یہ خط پڑھ کر فرمایا امیر المؤمنین کی یہ بات تو ہم ضرور مانیں گے۔ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے مجھے حکم دیا کہ میں سوار ہو کر لوگوں کو ان کی قیام گاہوں میں ٹھہراؤں۔ اتنے میں میری بیوی کو بھی طاعون ہو گیا۔
میں (حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کو بتانے کے لئے) ان کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ خود جا کر لوگوں کو ان کی قیام گاہوں میں ٹھہرانے لگے۔
پھر خود ان کو طاعون ہوگیا جس میں ان کا انتقال ہو گیا اور پھر طاعون کی وبا ختم ہو گئی۔
حضرت ابو الموجہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ چھتیس ہزار کا لشکر تھا جن میں سے صرف چھ ہزار زندہ بچے (باقی تیس ہزار کا اس طاعون میں انتقال ہو گیا) حضرت سفیان بن عیینہ نے اس سے مختصر روایت نقل کی ہے۔

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 487 – 488

Written by Huzaifa Ishaq

27 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments