حضرت عمر کا نصیحت بھرا خط

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو وصیت کرنا

حضرت ضبہ بن محصنؒ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو یہ خط لکھا:۔
۔” امابعد! بعض دفعہ لوگوں کو اپنے بادشاہ سے نفرت ہو جایا کرتی ہے میں اس بات سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کہ میرے اور تمہارے بارے میں لوگوں کے دلوں میں نفرت کا جذبہ پیدا ہو (اگر سارا دن حدود شرعیہ قائم نہ کر سکو تو) دن میں ایک گھڑی ہی حدود قائم کرو لیکن روزانہ ضرور قائم کرو۔
جب دو کام ایسے پیش آ جائیں کہ ان میں سے ایک اللہ کے لئے ہو اور دوسرا دنیا کے لئے تو دنیا والے کام پر اللہ والے کو ترجیح دینا کیونکہ دنیا تو ختم ہو جائے گی اور آخرت باقی رہے گی اور بدکاروں کو ڈراتے رہو اور ان کو ایک جگہ نہ رہنے دو بلکہ انہیں بکھیر دو (ورنہ اکٹھے ہو کر بدکاری کے منصوبے بناتے رہیں گے) بیمار مسلمان کی عیادت کرو اور ان کے جنازے میں شرکت کرو اور اپنا دروازہ کھلا رکھو اور مسلمانوں کے کام خود کرو کیونکہ تم بھی ان میں سے ایک ہو۔
بس اتنی سی بات ہے کہ اللہ نے تم پر ان سے زیادہ ذمہ داری کا بوجھ ڈال دیا ہے۔ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ تم نے اور تمہارے گھر والوں نے لباس، کھانے اور سواری میں ایک خاص طرز اختیار کر لیا ہے جو عام مسلمانوں میں نہیں ہے۔
اے عبداللہ! تم اپنے آپ کو اس سے بچاؤ کہ تم اس جانور کی طرح ہو جاؤ جس کا سرسبز وادی پر گزر ہوا اور اسے زیادہ سے زیادہ گھاس کھا کر موٹا ہو جانے کے علاوہ اور کوئی فکر نہ تھا۔
وہ زیادہ کھا کر موٹا تو ہو گیا لیکن اسی میں مر گیا اور تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ امیر جب ٹیڑھا ہو جائے گا تو اس کے مامور بھی ٹیڑھے ہو جائیں گے اور لوگوں میں سب سے زیادہ بدبخت وہ ہے جس کی وجہ سے رعایا بدبخت ہو جائے”۔

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 508 – 509

Written by Huzaifa Ishaq

29 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments