حضرت علاء بن حضرمی کو نصیحت

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو وصیت کرنا

حضرت شعبیؒ کہتے ہیں کہ حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ بحرین میں تھے وہاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو یہ خط لکھا:۔
۔”تم حضرت عتبہ بن غزوان کے پاس چلے جاؤ۔ میں نے تم کو ان کے کام کا ذمہ دار بنایا ہے۔ تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ تم ایسے آدمی کے پاس جا رہے ہو جو ان مہاجرین اولین میں سے ہے جن کے لئے اللہ کی طرف سے پہلے ہی بھلائی مقدر ہو چکی ہے۔
میں نے ان کو امارت سے اس لئے نہیں ہٹایا کہ وہ پاکدامن، قوی اور سخت لڑائی لڑنے والے نہیں تھے (بلکہ یہ تمام خوبیاں ان میں ہیں) بلکہ میں نے ان کو اس لئے ہٹایا ہے کہ میرے خیال میں تم اس علاقہ کے مسلمانوں کے لئے ان سے زیادہ مفید رہو گے۔
لہٰذا تم ان کا حق پہچاننا۔ تم سے پہلے میں نے ایک آدمی کو امیر بنایا تھا لیکن وہ وہاں پہنچنے سے پہلے ہی انتقال کر گیا۔
اگر اللہ چاہیں گے تو تم وہاں کے امیر بن سکو گے اور اگر اللہ یہ چاہیں کہ عتبہ ہی امیر رہے ( اور تمہیں موت آ جائے) تو پھر ایسا ہی ہو گا کیونکہ پیدا کرنا اور حکم دینا اللہ رب العالمین ہی کے لئے ہے۔
تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ ہی آسمان سے کوئی فیصلہ اتارتے ہیں اور پھر اپنی صفت حفاظت سے اس کی حفاظت فرماتے ہیں (اسے ضائع نہیں ہونے دیتے بلکہ وہ فیصلہ پورا ہو کر رہتا ہے) اور تم تو صرف اس کام کو دیکھو جس کے لئے تم پیدا کئے گئے ہو۔ اس کے لئے پوری محنت و کوشش کرو اور اس کے علاوہ اور تمام کاموں کو چھوڑ دو کیونکہ دنیا کے ختم ہونے کا وقت مقرر ہے اور آخرت ہمیشہ رہنے والی ہے تم دنیا کی ان نعمتوں میں مشغول ہو کر جو کہ ختم ہونے والی ہیں آخرت کے اس عذاب سے غافل نہ ہو جانا جو باقی رہنے والا ہے۔ اللہ کے غصہ سے بھاگ کر اللہ کی طرف آجاؤ اور اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہیں اس کے حکم اور علم میں پوری فضیلت جمع فرما دیں۔ ہم اللہ سے اپنے لئے اور تمہارے لئے اس کی اطاعت کرنے پر مدد اور اس کے عذاب سے نجات مانگتے ہیں”۔

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 507 – 508

Written by Huzaifa Ishaq

29 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments