باہمی ملاقات کی سنت اور تواضع

مسنون زندگی قدم بہ قدم

باہمی ملاقات کی سنت اور تواضع

ایک حدیث میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کی بہت سی قسمیں بیان فرمائی ہیں کہ یہ عمل بھی صدقہ ہے، فلاں عمل بھی صدقہ ہے۔
فلاں عمل بھی صدقہ ہے اور صدقہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس عمل پر ایسا ہی ثواب ہے جیسے صدقہ کرنے کا ثواب ہے۔ پھر اسی حدیث کے آخر میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘وان تلقی اخاک بوجہ طلق’’۔
یعنی ایک صدقہ یہ ہے کہ اپنے بھائی کے ساتھ شگفتہ اور مسکراتے ہوئے چہرے کے ساتھ ملو۔ جب تم کسی سے ملاقات کرو تو تم کو یہ احساس ہو کہ تمہاری ملاقات سے اس کو خوشی ہوئی ہے اور اس ملاقات سے اس کے دل میں ٹھنڈک محسوس ہو۔
اس کو صدقہ کرنے میں شمار فرمایا ہے۔
سنت طریقہ یہ ہے کہ جو کوئی اپنے مسلمان بھائی سے ملے تو وہ خوش خلقی کے ساتھ شگفتگی کے ساتھ ملے اور اس کو خوش کرنے کی کوشش کرے۔

تواضع اختیار کرنا سنت ہے

ایک حدیث میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی شخص حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے وقت مصافحہ کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس وقت تک نہیں کھینچتے تھے، جب تک ملاقات کرنے والا شخص خود اپنا ہاتھ نہ کھینچ لے اور آپ اپنا چہرہ اس وقت تک نہیں پھیرتے تھے ۔
جب تک ملاقات کرنے والا شخص خود اپنا چہرہ نہ پھیر لے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل مجلس میں بیٹھتے تو اپنا گھٹنا بھی دوسروں کے آگے نہیں کرتے تھے۔ یعنی امتیازی شان سے نہیں بیٹھتے تھے۔ (ترمذی، کتاب القیامۃ، باب نمبر46)
بعض روایات میں آتا ہے کہ شروع شروع میں جس طرح اور لوگ مجلس میں آکر بیٹھ جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ مل جل کر بیٹھ جاتے ، نہ تو بیٹھنے میں کوئی امتیازی شان ہوتی تھی اورنہ ہی چلنے میں ۔
لیکن بعد میں یہ ہوا کہ جب کوئی اجنبی شخص مجلس میں آتا تو اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچاننے میں تکلیف ہوتی۔
اس کو پتہ نہ چلتا کہ ان میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کون سے ہیں؟
اور بعض اوقات جب مجمع زیادہ ہو جاتا تو پیچھے والوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرنا مشکل ہو جاتی اور سب لوگوں کی یہ خواہش ہوتی کہ ہم حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کریں۔ اس وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ یا رسول اللہ !۔
 آپ اپنے لیے کوئی اونچی جگہ بنوالیں اور اس پر بیٹھ کر بات کرلیا کریں تاکہ آنے والوں کو پتہ بھی چل جائے اور سب لوگ آپ کی زیارت بھی کرلیا کریں اور بات سننے میں بھی سہولت اور آسانی ہو۔ اس وقت آپ نے اجازت دے دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک چوکی سی بنادی گئی جس پر آپ تشریف فرما کر باتیں کیا کرتے تھے۔ (بحوالہ اصلاحی خطبات)

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 405 تا 406

Written by Huzaifa Ishaq

15 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments