جسم کے بالوں سے متعلق سنتیں

مسنون زندگی قدم بہ قدم

بالوں اور ناخن سے متعلق سنتیں

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کے سر اور داڑھی کے بال ہوں اس کو چاہیے کہ ان کو اچھی طرح رکھے۔ سر، داڑھی اور دیگر بال …..۔

ہدایات و سنتیں

۔1۔ حضرت نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ‘‘قزع’’ سے منع فرماتے سنا۔ نافع سے پوچھا گیا قزع کیا چیز ہے؟ انہوں نے بتلایا قزع کے معنی ہیں بچہ کے سر کے بعض حصہ کو منڈوانا اور بعض حصہ کو چھوڑ دینا۔ (مسلم) ایک روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سارا سر مونڈو یا سارا چھوڑ دو۔ (مشکوٰۃ المصابیح)
۔2۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کے بال کاندھوں سے اوپر اور کان کی لَو سے نیچے ہوتے تھے۔ بعض روایات میں کانوں تک بعض میں کانوں کی لَو تک بھی ثابت ہیں۔ (بخاری)
۔3۔ پیشانی کے بیچ میں بالوں کی مانگ نکالنا سنت نبوی ہے۔ ( ابی داؤد)
۔4۔ بالوں کو دھونا، تیل لگانا اور کنگھا کرنا مسنون ہے لیکن ایک آدھ دن بیچ میں وقفہ کرلینا چاہیے۔ (ابی داؤد)
۔5۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن میں بہتر سے بہتر خوشبو جو میسر ہوتی تھی لگاتی تھی۔ یہاں تک کہ اس کی خوشبو کی چمک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور داڑھی میں مجھ کو نظر آتی۔ (بخاری)
حضرت ابن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف فرما تھے کہ ایک شخص آیا جس کے سر اور داڑھی کے بال پریشان و پراگندہ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اشارہ کیا۔
گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حکم دیا کہ ان بالوں اور داڑھی کو درست کرلے۔
چنانچہ اس نے اپنے بالوں کو درست کرلیا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ (اچھی شکل و صورت) اس سے بہتر نہیں ہے کہ تم میں کوئی شخص پریشان و پراگندہ بالوں کے ساتھ آئے، گویا وہ شیطان ہے۔ (اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)
۔6۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‘‘ان مردوں اور عورتوں پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی جو مرد عورتوں کی اور جو عورت مردوں کی مشابہت اختیار کرے۔’’ (یعنی بالوں میں لباس میں یا جوتا پہننے میں)۔ (بخاری)
۔7۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخنث مردوں پر لعنت فرمائی ہے (جو زنانہ شکل و صورت اختیار کریں) اور حکم دیا کہ ان کو اپنے گھروں سے نکال دو۔ (بخاری)
۔8۔ جب سر کے بالوں میں کنگھی کریں تو دائیں جانب سے شروع کریں ،.سر منڈانے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت، یعنی یا تو سارے بال رکھے یا سارے منڈوالے، ایک حصہ کے بال رکھنا اور ایک حصہ کے منڈوانا یا ترشوانا (یا کہیں سے بالکل چھوٹے اور کہیں سے بالکل بڑے) یہ فعل حرام ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح)
۔9۔ داڑھی میں تیل لگائیں تو داڑھی کے اس حصہ سے شروع کریں جو گردن سے ملا ہوا ہے اور جب سر میں تیل لگائیں تو پیشانی کے رُخ سے شروع کریں۔ (اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)
۔10۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مشرکوں کی مخالفت کرو یعنی داڑھی کو بڑھاؤ اور مونچھوں کو کاٹو (کیونکہ مشرک داڑھی کٹواتے اور مونچھیں بڑھاتے ہیں) ایک اور روایت میں ہے کہ مونچھوں کو پست کرو یعنی باریک تراشو اور داڑھی کو بڑھاؤ۔ (بخاری)
 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مونچھیں کٹا کر اور داڑھیاں بڑھا کر مجوسیوں کی مخالفت کرو۔ ( مسلم)
ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھیں کٹوانے اور داڑھی کے بڑھانے کا حکم فرمایا۔ (مسلم)
۔فائدہ:…. مونچھیں کٹوانا اور داڑھی کارکھنا تمام پیغمبروں کی سنت اور مسلمانوں کا شعار ہے اور مونچھیں بڑھانا اور داڑھی کٹوانا مشرکوں اور مجوسیوں کا شعار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
۔”من تشبہ بقوم فھو منھم” ۔
ترجمہ:۔ جو شخص کسی قوم کی مشابہت کرے وہ انہیں میں سے ہوگا۔ پس جو لوگ مونچھیں بڑھاتے ہیں اور داڑھی کٹواتے ہیں وہ مسلمانوں کا شعار ترک کرکے اہل کفر کا شعار اپناتے ہیں جس کی مخالفت کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا ہے۔
ان کو اس وعید نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ڈرنا چاہیے کہ کہیں ان کا حشر قیامت کے دن انہی غیر قوموں کے ساتھ نہ ہو۔
۔11۔ ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مونچھیں نہ کٹوائے وہ ہم میں سے نہیں، جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذرا بھی تعلق ہو وہ اس وعید پر غور کرے۔ ( ابی داؤد)
فائدہ:…۔ حکم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیل ہر مسلمان پر واجب ہے اور اس کی مخالفت حرام ہے۔ پس مذکورہ بالا روایات سے معلوم ہوا کہ داڑھی رکھنا واجب ہے اور اس کا منڈانا یا کٹوانا حرام ہے۔
۔12۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس چیزیں فطرت میں
داخل ہیں، ان میں سے مونچھیں کٹوانا اور داڑھی کا بڑھانا۔
۔13۔ امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک اتنی گہری اور گنجان تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک کو بھر دیتی تھی۔
۔14۔ ایک مشت یا اس سے بڑی داڑھی رکھنا۔ (مشکوٰۃ المصابیح)
۔15۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی داڑھی کے طول و عرض سے نکلے ہوئے زائد بال کاٹ دیا کرتے تھے۔ اس کی وضاحت
صحیح بخاری کی جلد دوم کتاب اللباس کی روایت سے ہوتی ہے کہ۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما حج و عمرہ سے فارغ ہونے کے موقع پر احرام کھولتے تو داڑھی کو مٹھی میں لے کر زائد حصہ کاٹ دیا کرتے تھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی اس مضمون کی روایت منقول ہے۔ (اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)
اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ داڑھی کی شرعی مقدار (تینوں اطراف سے) کم از کم ایک مشت ہے (ہدایہ کتاب الصوم)
پس جس طرح داڑھی کا منڈانا حرام ہے اسی طرح ایک مشت سے کم کرنا بھی حرام ہے۔
۔16۔ لبوں کے بال کتروانے، ناخن کٹوانے، بغل کے بال اُکھاڑنے اور زیرناف بال مونڈنے میں چالیس دن سے زیادہ وقفہ نہ کریں۔ ( مسلم)
چالیس روز سے زیادہ گزر جائیں تو گناہ گار ہوگا، جتنا بھی ہوسکے جلد سے جلد صفائی کریں۔ کم از کم ایک ہفتہ میں ان تمام اُمور کی صفائی ہو۔ (اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)۔

ناخن کاٹنے کا مسنون طریقہ

۔17۔ سیدھے ہاتھ کی شہادت کی اُنگلی، پھر بیچ کی اُنگلی، پھر اس کے برابر والی اُنگلی، پھر چھنگلیا، اُلٹے ہاتھ کی چھنگلیا، پھر اس کے برابر والی اُنگلی، پھر بیچ کی اُنگلی، پھر اس کے برابر والی اُنگلی، پھر انگوٹھا اور اس کے بعد سیدھے ہاتھ کا انگوٹھا ، سیدھا پاؤں چھنگلیا سے شروع کرے اور بالترتیب انگوٹھے پر ختم کرے اور اُلٹے پاؤں کے انگوٹھے سے شروع کرے اور بالترتیب چھنگلیا پر ختم کرے۔
۔18۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پندرہویں دن ناخن کاٹتے تھے۔(اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)
۔19۔ عورتوں کو ناخنوں پر مہندی لگانا چاہیے۔ آج کل نیل پالش کی وبا عام ہورہی ہے۔ اگر کسی نے لگایا ہو تو وضو اور غسل جنابت کے لیے اس کو صاف کرلے ورنہ وضو و غسل نہیں ہوگا۔ (اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)
۔20۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی لگاکر بھی داڑھی مبارک میں کنگھا کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب آئینہ میں چہرۂ انور دیکھتے تو زبان مبارک سے یہ الفاظ ادا فرماتے:۔
۔ ‘ ‘۔اَللّٰھُمَّ حَسَّنْتَ خَلْقِی فَحَسِّنْ خُلُقِیْ وَاَوْسَعْ عَلَیَّ فِیْ رِزْقِیْ’’ (المسند للامام ابی یعلی الموصلی)
ایک روایت میں یہ دُعا بھی ہے:۔
۔‘‘اَللّٰھُمَّ اَنْتَ حَسَّنْتَ خَلْقِیْ فَحَسِّنْ خُلُقِیْ’’۔
(اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)
۲۱) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سفید بالوں کو نہ اُکھاڑو کیونکہ یہ قیامت کے دن مؤمن کیلئے نور ہوں گے۔ (ابی داؤد)

داڑھی کٹوانے یا اسکے ساتھ ہنسی مذاق کرنیوالوں کیلئے تنبیہات

اسلام کے شعائر کی توہین کرنا، مذاق اُڑانا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی سنت کی تحقیر کرنا کفر ہے جس سے آدمی ایمان سے خارج ہو جاتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی کو اسلام کا شعار اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی متفقہ سنت فرمایا ہے۔ پس جو لوگ داڑھی سے نفرت کرتے ہیں یا اسے حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں یا ان کے اعزہ میں سے اگر کوئی داڑھی رکھنا چاہے اور وہ اسے روکتے ہیں یا اس کو طعنہ زنی کرتے ہیں یا دولہا کے داڑھی منڈائے بغیر اس کو رشتہ دینے کے لیے تیار نہیں ہوتے یا داڑھی بڑھانے کو عیب جانتے ہیں اس قسم کے لوگوں کو اپنے ایمان کی فکر کرنی چاہیے۔ ان کو لازم ہے کہ توبہ کریں اور اپنے ایمان اور نکاح کی تجدید کریں اور اپنی صورت کو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے موافق بنا دیں۔ (نصب الرایہ، جلد:2)

بال ڈاڑھی اور مونچھوں کے متعلق سنتیں

سنت-1: سردار انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک اتنی گہری اور گنجان تھی کہ آپؐ کے سینہ مبارک کو بھر دیتی تھی (شمائل ترمذی)
سنت- 2:(ایک مشت ہو جانے کے بعد ) داڑھی کے دائیں بائیں جانب سے بڑھے ہوئے بال لینا تاکہ خوبصورت ہو جائے (شرح الشمائل)
سنت- 3: ایک مشت یا اس سے بڑی ڈاڑھی رکھنا (ترمذی)
سنت- 4: مونچھوں کو کتروانا اور کتروانے میں مبالغہ کرنا (ترمذی)
سنت- 5: حد شرعی میں رہ کر خط بنوانا’ سر اور ڈاڑھی کے بالوں کو درست کر کے تیل ڈالنا (موطاء امام مالکؒ)
سنت- 6: سر اور ڈاڑھی میں کنگھا کرنا (ترمذی)
سنت- 7: سر پر سنت کے مطابق پٹھے رکھنا (مشکوٰۃ)
سنت- 8: زیرناف’ بغل’ ناک کے بال لینا (بخاری) (چالیس روز گزر جائیں اور صفائی نہ کرے تو گنہگار ہوگا) (مرقات)
سنت-9: ڈاڑھی کو مہندی وسمہ کا خضاب کرنا یا سفید ہی رہنے دینا دونوں باتیں مسنون ہیں ۔(موطاء امام مالک)سنت- ۱۰:عورتوں کو ناخنوں پر مہندی لگانا (ابوداؤد)

ناخن کاٹنا سنت نبوی بھی ، علاج بھی

حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم کا معمول بعض روایات کے مطابق جمعہ کے دن اور بعض روایات میں جمعرات کے دن ناخن ہائے مبارک ترشوانے کا تھا…. (اسوہ رسول اکرمؐ)آپ صلی اﷲ علیہ وسلم پندرہویں دن ناخن کاٹتے تھے…۔ (اسوہ رسول اکرمؐ)۔
میڈیکل کے اصول اور قانون کے مطابق پیٹ کے کیڑوں کے انڈے انسانی ناخن میں پوشیدہ ہوتے ہیں اور انسان جب کھانا کھاتا ہے تو یہ انڈے کھانے میں شامل ہوکر پیٹ میں چلے جاتے ہیں اور اندر ہی اندر پھلتے پھولتے رہتے ہیں۔…۔
میڈیکل کے قانون کے مطابق آنتوں کے کیڑوں کی گولی ہاتھ سے نہ اٹھائی جائے بلکہ کسی خشک کاغذ سے اٹھا کر منہ میں ڈالی جائے گولی کھانے سے قبل غسل کریں دھوپ میں خشک کئے ہوئے کپڑے پہنیں..۔
بستر کو دھوئیں، بستر کی چادر کو دھو کر دھوپ میں خشک کریں اور پھر استری کرکے بچھائیں رات کو گولی کھائیں پھر صبح اٹھیں تو اسی طرح غسل کریں، بستر بدلیں، چادر بدلیں، لباس بدلیں اور نیم گرم پانی سے نہائیں کیونکہ بعض اوقات کیڑوں کے انڈے ہاتھوں، بدن اور کپڑوں پر لگنے کی وجہ سے جسم کے اندر چلے جاتے ہیں اور اگر اس لباس کو صاف کریں گے اور ناخن کاٹیں گے تو انڈے دفع ہوکر صحت اور تندرسی کا باعث بنیں گے۔…۔
تحقیق کے مطابق جو خواتین ناخن بڑھاتی ہیں وہ خون کی کمی کا شکار ہوجاتی ہیں۔
ایسی خواتین نفسیاتی امراض کا زیادہ شکار ہوں گی…. حتیٰ کہ ایک ماہر نفسیات کے بقول ناخن بڑھانا اتنا خطرناک ہے کہ انسان کو اتنا نفسیاتی مریض بنا دیتاہے کہ انسان خود کشی کی طرف مائل ہوجاتا ہے….(سنت نبوی اورجدید سائنس)

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 197 تا 202

Written by Huzaifa Ishaq

11 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments