You are currently viewing اہل بیت کی فضیلتیں
اھل بیت علیہم الرضوان

اہل بیت کی فضیلتیں

اہل بیت کی فضیلتیں
حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا ۔ حسن آپکے پاس

Tumore prostatico: la prognosi in base a stadio, grado e rischio
Tumore prostatico: la prognosi in base a stadio, grado e rischio
تھے ۔ کبھی آپ لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور کبھی حسن کی طرف دیکھ کر فرماتے ۔ میرا یہ بیٹا سردار ہے ۔ امید ہے کہ اللہ پاک اس کے ذریعہ مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں میں صلح کرا دے گا (بخاری)۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کندھے پر سوار کئے ہوئے تھے ۔ ایک شخص نے کہا : اے بچے جس پر تو سوار ہے وہ کتنی بہترین سواری ہے ۔ آپ نے فرمایا : اور سوار بھی تو کتنا بہترین ہے ۔ (ترمذی)۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا بیان ہے کہ میں نے ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوپہر کے وقت خواب میں دیکھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال بکھرے ہوئے ہیں، چہرہ غبارآلود ہے اور آپکے ہاتھ میں ایک شیشی ہے جس میں خون بھرا ہوا ہے ۔ میں نے کہا : یارسول اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر نثار ہوں ۔ یہ کیا ہے ؟
فرمایا: یہ حسین کا اور انکے ساتھیوں کا خون ہے ۔ جس کو آج دن نکلتے ہی میں نے اٹھایا ہے ۔ ابن عباس کا بیان ہے کہ میں اس وقت کے خیالوں میں تھا کہ اسکو پالوں ۔ (مسند احمد)۔
حضرت اسامہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن اور حسین کے بارہ میں یہ فرمایا کہ یہ دونوں میرے اور میری بیٹی کے بیٹے ہیں ۔ ۔ اے اللہ ! میں ان سے محبت رکھتا ہوں تو بھی ان سے محبت رکھ۔ اور اِن کو بھی دوست رکھ جو بھی انکو دوست رکھے ۔ (ترمذی)۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ فرشتہ اس رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا۔ اس نے اپنے رب سے اجازت مانگی کہ مجھے آ کر سلام کرے اور یہ خوش خبری سنائے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تمام جنتی عورتوں کی سردار ہیں ۔ اور حسن حسین بہشت کے نوجوانوں کے سردار ہیں ۔ (ترمذی)۔
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی، فاطمہ، حسن، حسین کے بارہ میں فرمایا کہ میں اُن سے لڑوں گا جو اِن سے لڑتا ہوگا ۔ اور اُس سے صلح کروں گا جو ان سے صلح کرے گا ۔ (ترمذی)۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ ایک روز صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سیاہ کمبل اوڑھ کر جس پر کجادوں کے نقش تھے ۔ باہر تشریف لائے ۔ پھر حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے ۔ آپ نے اُنکو گود میں لے لیا ۔ پھر حضرت فاطمہ آئیں اُنکو بھی اپنے پاس بٹھا لیا ۔ پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے ۔ آپ نے اُنہیں بھی اپنے پاس بٹھا لیا ۔ سب کو کمبل کے اندر لیکر فرمایا: اللہ تعالیٰ تو یہی چاہتے ہیں کہ اے اہل بیت ! تم سے گندگی کو دور کردیں اور کو اچھی طرح سے پاک کردیں ۔ (مسلم)۔

از کتاب : اھل بیت صفحہ 50۔