اپنی آبرو کا صدقہ کرنے والے

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

اپنی آبرو کا صدقہ کرنے والے

اللہ کے راستہ میں نکلنے اور مال خرچ کرنے کی طاقت نہ رکھنے پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا غمگین ہونا

ابن اسحاق کہتے ہیں کہ مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ حضرت ابن یامین نصری رضی اللہ عنہ کی حضرت ابو لیلیٰ اور حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہما سے ملاقات ہوئی۔ وہ دونوں حضرات رو رہے تھے۔
ابن یامین نے پوچھا کہ آپ دونوں کیوں رو رہے ہیں؟۔
ان دونوں حضرات نے فرمایا : ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئے تھے تاکہ ہمیں (اللہ کے راستہ میں جانے کیلئے) سواری دے دیں۔
لیکن ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی سواری نہ پائی جو آپ ہمیں دیدیتے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جانے کے لئے ہمارے پاس کچھ بھی نہیں تھا۔
۔(چونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جانے کے لئے ہمارا کوئی انتظام نہیں ہو سکا اس وجہ سے ہم لوگ رو رہے ہیں) چنانچہ حضرت ابن یامین نے ان حضرات کو اپنی اونٹنی دے دی اور سفر کے لئے کچھ کھجوروں کا توشہ بھی دیا ان دونوں نے اس اونٹنی پر کجاوہ کسا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے۔
یونس بن بکیر نے ابن اسحاق سے روایت میں یہ بھی نقل کیا ہے کہ حضرت علبہ بن زید رضی اللہ عنہما (کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جانے کا کوئی انتظام نہ ہو سکا تو) رات کو نکلے اور کافی دیر تک رات میں نماز پڑھتے رہے، پھر رو پڑے اور عرض کیا اے اللہ! آپ نے جہاد میں جانے کا حکم دیا ہے اور اس کی ترغیب دی ہے پھر آپ نے نہ مجھے اتنا دیا کہ میں اس سے جہاد میں جا سکوں اور نہ اپنے رسول کو سواری دی جو مجھے (جہاد میں جانے کے لئے) دے دیتے۔
لہٰذا کسی بھی مسلمان نے مال یا جان یا عزت کے بارے میں مجھ پر ظلم کیا ہو تو وہ معاف کر دیتا ہوں اور اس معاف کرنے کا اجر و ثواب تمام مسلمانوں کو صدقہ کر دیتا ہوں۔
اور پھر یہ صبح لوگوں میں جا ملے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج رات کو صدقہ کرنے والا کہاں ہے؟
تو کوئی نہ کھڑا ہوا۔ آپ نے دوبارہ فرمایا صدقہ کرنے والا کہاں ہے؟ کھڑا ہو جائے۔
چنانچہ حضرت علبہ نے کھڑے ہو کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا سارا واقعہ سنایا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں خوش خبری ہو اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ میں میری جان ہے تمہارا یہ صدقہ مقبول خیرات میں لکھا گیا ہے۔

حضرت ابو عبس بن جبر کہتے ہیں کہ حضرت علبہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ عنہما حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ہیں۔
جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کرنے کی ترغیب دی تو ہر آدمی اپنی حیثیت کے مطابق جو اس کے پاس تھا وہ لانے لگا حضرت علبہ بن زید نے کہا اے اللہ! میرے پاس صدقہ کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔
اے اللہ! تیری مخلوق میں سے جس نے بھی میری آبروریزی کی ہے میں اسے صدقہ کرتا ہوں (یعنی اسے معاف کرتا ہوں) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی کو حکم دیا جس نے یہ اعلان کیا کہ کہاں ہے وہ آدمی جس نے گذشتہ رات اپنی آبرو کا صدقہ کیا ؟
اس پر حضرت علبہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا صدقہ قبول ہو گیا۔ (رواہ ابن مندہ)

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 343 – 344

Written by Huzaifa Ishaq

24 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments