انصاف اور عدل کا غلبہ

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کا عدل و انصاف

حضرت حارث بن سوید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ ایک لشکر میں گئے ہوئے تھے۔
دشمن نے ان کا محاصرہ کر لیا۔ لشکر کے امیر نے حکم دیا کہ کوئی بھی اپنی سواری چرانے کے لئے لے کر نہ جائے۔
ایک آدمی کو امیر کے اس حکم کا پتہ نہ چلا وہ اپنی سواری لے کر چلا گیا جس پر امیر نے اسے مارا۔
وہ امیر کے پاس سے واپس آ کر کہنے لگا جو سلوک آج میرے ساتھ ہوا ہے ایسا میں نے کبھی نہیں دیکھا۔
حضرت مقداد رضی اللہ عنہ اس آدمی کے پاس سے گزرے تو اس سے پوچھا تمہیں کیا ہوا؟
اس نے اپنا قصہ سنایا۔ اس پر حضرت مقداد نے تلوار گلے میں ڈالی اور اس کے ساتھ چل پڑے اور امیر کے پاس پہنچ کر اس سے کہا۔ ( آپ نے اسے بلاوجہ مارا ہے اس لئے) آپ اسے اپنی جان سے بدلہ دلوائیں۔
وہ امیر بدلہ دینے کے لئے تیار ہوگئے۔ اس پر اس آدمی نے امیر کو معاف کر دیا۔ حضرت مقداد یہ کہتے ہوئے واپس آئے میں ان شاء اللہ اس حال میں مروں گا کہ اسلام غالب ہو گا ( کہ کمزور کو طاقتور پر بدلہ دلوایا جا رہا ہوگا)۔

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 499

Written by Huzaifa Ishaq

27 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments