امیری اور عہدہ میں خطرہ

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

امیر بن کر کون شخص (دوزخ سے) نجات پائے گا

حضرت ابو وائل شقیق بن سلمہؒ کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حضرت بشر بن عاصم رضی اللہ عنہ کو ہوازن کے صدقات (وصول کرنے) پر عامل مقرر کیا۔
لیکن حضرت بشر (ہوازن کے صدقات وصول کرنے) نہ گئے۔ ان سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ملاقات ہوئی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا تم (ہوازن) کیوں نہیں گئے؟
کیا ہماری بات کو سننا اور ماننا ضروری نہیں ہے؟ حضرت بشر نے کہا کیوں نہیں۔
لیکن میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جسے مسلمانوں کے کسی امر کا ذمہ دار بنایا گیا اسے قیامت کے دن لا کر جہنم کے پل پر کھڑا کر دیا جائے گا۔ اگر اس نے اپنی ذمہ داری کو اچھی طرح ادا کیا ہو گا تو وہ نجات پالے گا اور اگر اس نے ذمہ داری صحیح طرح ادا نہ کی ہو گی تو پل اسے لے کر ٹوٹ پڑے گا اور وہ ستر برس تک جہنم میں گرتا چلا جائے گا۔ (یہ سن کر) حضرت عمر رضی اللہ عنہ بہت پریشان اور غمگین ہوئے اور وہاں سے چلے گئے ۔ راستہ میں ان کی حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی۔
انہوں نے کہا کیا بات ہے؟
میں آپ کو پریشان اور غمگین دیکھ رہا ہوں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔ میں کیوں نہ پریشان اور غمگین ہوؤں جبکہ میں حضرت بشر بن عاصم سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سن چکا ہوں کہ جسے مسلمانوں کے کسی امر کا ذمہ دار بنایا گیا اسے قیامت کے دن لا کر جہنم کے پل پر کھڑا کر دیا جائے گا۔ اگر اس نے اپنی ذمہ داری کو اچھی طرح ادا کیا ہو گا تووہ نجات پالے گا اور اگر اس نے ذمہ داری صحیح طرح سے ادا نہ کی ہو گی تو پل اسے لے کر ٹوٹ پڑے گا اور وہ ستر برس تک جہنم میں گرتا چلا جائے گا۔ اس پر حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کیا آپ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث نہیں سنی ہے؟
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا نہیں۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو کسی مسلمان کو ذمہ دار بنائے گا اسے قیامت کے دن لا کر جہنم کے پل پر کھڑا کر دیا جائے گا اگر وہ (اس ذمہ دار بنانے میں) ٹھیک تھا تووہ (دوزخ سے) نجات پائے گا اور اگر وہ اس میں ٹھیک نہیں تھا تو پل اسے لے کر ٹوٹ پڑے گا اور وہ ستر برس تک جہنم میں گرتا چلا جائے گا اور وہ جہنم کالی اور اندھیری ہے۔ (آپ بتائیں کہ)
ان دونوں حدیثوں میں کس حدیث کے سننے سے آپ کے دل کو زیادہ تکلیف ہوئی ہے؟ آپ نے فرمایا دونوں کے سننے سے میرے دل کو تکلیف ہوئی ہے لیکن جب خلافت میں ایسا زبردست خطرہ ہے تو اسے کون قبول کرے گا؟ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا اسے وہی قبول کرے گا جس کی ناک کاٹنے کا اور اس کے رخسار کو زمین سے ملانے کا یعنی اسے ذلیل کرنے کا اللہ نے ارادہ کیا ہو۔
بہرحال ہمارے علم کے مطابق آپ کی خلافت میں خیر ہی خیر ہے۔
ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ آپ اس خلافت کا ذمہ دار ایسے شخص کو بنا دیں جو اس میں عدل وانصاف سے کام نہ لے تو آپ بھی اس کے گناہ سے نہ بچ سکیں گے۔

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 472 – 473

Written by Huzaifa Ishaq

27 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments