صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اللہ کے راستہ کی گرد و غبار برداشت کرنے کا شوق

حضرت ربیع بن زید رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راستہ کے درمیان میں درمیانی رفتار سے تشریف لے جا رہے تھے کہ اتنے میں آپ نے ایک قریشی نوجوان کو دیکھا جو راستہ سے ہٹ کر چل رہا تھا ۔ آپ نے فرمایا کہ یہ فلاں آدمی نہیں ہے ؟
صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا جی ہاں وہی ہے۔ آپ نے فرمایا اسے بلاؤ ۔
چنانچہ وہ آئے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا تمہیں کیا ہوگیا کہ تم راستہ سے ہٹ کر چل رہے ہو ؟ اس نوجوان نے کہا کہ مجھے یہ گرد و غبار اچھا نہیں لگتا ۔ آپ نے فرمایا ۔
ارے ! اس گرد و غبار سے خود کو نہ بچاؤ کیونکہ اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ میں میری جان ہے ’ یہ غبار تو جنت کی (خاص قسم کی) خوشبو ہے ۔ (۱) (اخرجہ الطبرانی قال الھیثمی اخرجہ)

حضرت ابو المصبح مقرئی کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم لوگ روم کے علاقہ میں ایک جماعت کے ساتھ چلے جا رہے تھے جس کے امیر حضرت مالک رضی اللہ عنہ بن عبداللہ خثعمی رضی اللہ عنہما تھے کہ اتنے میں حضرت مالک رضی اللہ عنہ، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرے جو کہ اپنے خچر کو آگے سے پکڑے ہوئے چلے جارہے تھے۔
ان سے حضرت مالک رضی اللہ عنہ نے کہا اے ابو عبداللہ ! آپ سوار ہو جائیں ۔ اللہ نے آپ کو سواری دی ہے ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ حضرت مالک رضی اللہ عنہ کا مقصد سمجھ گئے
۔(کہ حضرت مالک رضی اللہ عنہ چاہتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ بلند آواز سے جواب دیں تاکہ جماعت کے تمام لوگ سن لیں)۔
اس پر حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بلند آواز سے جواب دیا کہ میں نے اپنی سواری کو ٹھیک حالت میں رکھا ہوا ہے اور مجھے اپنی قوم سے سواری لینے کی ضرورت نہیں لیکن میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس آدمی کے دونوں قدم اللہ کے راستہ میں غبار آلود ہو جائیں گے ۔
اللہ تعالیٰ اسے دوزخ کی آگ پر حرام کر دیں گے ۔ یہ سنتے ہی تمام لوگ اپنی سواریوں سے کود کر نیچے اتر آئے ۔
میں نے کبھی لوگوں کو اس دن سے زیادہ تعداد میں پیدل چلتے ہوئے نہیں دیکھا ۔

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 355 – 356