اسم اعظم کون سا اسم ہے؟

Idara Taleefat E Ashrafia

اسم اعظم سے متعلق اسلاف کے اقوال

محمد بن حسن رحمہ اللہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ اسم اعظم ….اللہ…ہے کیا دیکھتے نہیں کہ رحمن رحمت سے مشتق ہے رب ربوبیت سے مشتق ہے جبکہ ..۔ اللہ … کسی سے مشتق نہیں ہے…ابن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اسم اعظم …اللہ…ہے… کیونکہ اللہ تعالیٰ کے دوسرے تمام اسماء اس کی طرف مضاف ہوتے ہیں مگر …اللہ…کی ان کی طرف اضافت نہیں کی جاتی..۔
اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے مروی ہے کہ اسم اعظم یاظاہر ہے اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ یاحی یا قیوم ہے..۔
حافظ ابو القاسم سہیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام سب کے سب لفظ …اللہ…کے تابع ہیں جس کے ساتھ مل کر پورے سو ہو جاتے ہیں اور جنت کے درجات بھی سو ہیں..۔
چنانچہ صحیح حدیث میں ہے کہ جنت کے درجے سو ہیں ہر دو درجوں کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے اور اسمائے حسنیٰ کے بارے میں فرمایا کہ جو شخص انہیں یاد کرے وہ جنت میں داخل ہو گا ۔.. معلوم ہوا کہ اسماء کی تعداد جنت کے درجوں کے برابر ہے..۔
اللہ…کے اسم اعظم ہونے کی دلیل ہے کہ باقی تمام اسماء اس کی طرف مضاف ہوتے ہیں چنانچہ کہتے ہیں کہ اللہ کا نام عزیز ہے یوں نہیں کہتے کہ اللہ نام ہے عزیز کا..۔ اور فہری کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا

وَلِلّٰہِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِھَا

یہاں اسماء کو عام کیا… پھر فرمایا قُلِ ادْعُوا اللّٰہَ اَوِادْعُوا الرَّحْمٰنَ اس میں پہلے اسم اعظم کا ذکر کیا اور مخلوق کو ہدایت کی کہ اس نام سے پکاریں یہ اسم خاص اللہ تعالیٰ کا نام ہے کوئی دوسرا اس سے موسوم نہیں ہو سکتا… مخلوق میں سے کسی سرکش شیطان نے بھی اپنے آپ کو اللہ کہلوانے کی جرات نہیں کی..۔
فرعون جو اتنا بڑا ظالم و سرکش تھا اس نے مصر کے قبطیوں سے کہا انا ربکم الاعلیٰ جس کی وجہ سے دنیا ہی میں اس پر اور اس کی قوم پر عذاب آیا مگر اسے بھی یہ طاقت نہ ہوئی کہ انا اللہ کہہ دیتا… اللہ تعالیٰ نے اشرار کو بھی اس نام کے دعویٰ کرنے کی جرات نہیں دی اسی واسطے فرمایا ھَلْ تَعْلَمُ لَہٗ سَمِیا
یہ وہ نام ہے جس کا ورد مخلوق کی زبان پر جاری کیا اور ہر ایک کو یہی سمجھایا کہ ہمیشہ خدا کا یہی نام لیں… اسی نام کے ساتھ ایمان کو متعلق کیا..۔
اسی کو فریاد خواہوں کی فریاد ’مظلوموں اور خوفزدوں کی پناہ بنایا اور اسی کو عابدوں کی عبادت بنایا… جو شخص کسی مصیبت میں پھنس جائے یا کسی بلا کے منہ میں آ جائے تو وہ اسی نام سے خدا کو پکارتا ہے اورجو بھی بچہ پیدا ہوتا ہے اس کے متعلق پہلا حکم یہی ہے کہ اس کے کان میں یہی نام پکارو اور مرتے وقت بھی یہی نام لآ الٰہ الا اللہ ہی کام بناتا ہے..۔
اسی نام کو مخلوق اپنے بول چال اورمعاملات میں استعمال میں لاتی ہے اور پیش کرتی ہے ..۔
چنانچہ انہیں روکا گیا کہ
لَا تَجْعَلُوااللّٰہَ عُرْضَۃً لِّاَیْمَانِکُمْ
اسی لئے اللہ تعالیٰ نے انہیں فرمایا
ادْعُوا اللّٰہَ اَوِادْعُوا الرَّحْمٰنَ
اور گنجائش دیدی کہ جس اسم کے ساتھ تمہارا دل چاہے پکارو اگر مجھے میرے ذاتی نام سے نہ پکارو تو مجھے میری رحمت اور فضل سے پکارو اسی لئے شیخ واسطی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ:۔
جو شخص اللہ تعالیٰ کو اس کے کسی نام سے پکارتا ہے تو اس میں اس شخص کا حصہ ہوتا ہے مگر اسم ……اللہ’…کے ساتھ پکارنے میں اس کو کوئی حصہ نہیں ملتا کیونکہ وحدانیت میں کسی کا کوئی حصہ نہیں ہے..۔
اسی لئے اہل علم فرماتے ہیں کہ یہ اسم تعلق کے لئے ہے…. تخلق کے لئے نہیں… اور اس لئے بھی کہ الوہیت مخلوقات کو پیدا کرنے پر قادر ہونے کی وجہ سے ہے ….جو کہ اعلیٰ درجہ کے کمال کی صفت ہے..۔
حضرت ابو سعید رحمہ اللہ فرماتے ہیں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کوایک کلمہ یعنی اللہ کی طرف بلایا… جس نے اسے سمجھ لیا اس نے دوسرے کلمات کو بھی سمجھ لیا… اسی لئے اللہ تعالیٰ نے قُلْ ھُوَ اللّٰہُ فرما کر اہل حقیقت کیلئے کلام ختم کیا… پھر خواص کیلئے احد بڑھایا پھر اولیاء کیلئے اتنا اورفرمایا اَللّٰہُ الصَّمَدُ پھر عوام کی خاطر اور بڑھایا کہ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ..۔
لفظ اللھم اصل میں یا اللہ تھا یاء کو حذف کر کے آخر میں میم کا اضافہ کیا تاکہ یا اللہ کا معنی قائم رہے اور اس واسطے بھی تاکہ عوض اور معوض جمع نہ ہو جائیں… بعض نے کہا اس میں میم زائد ہے عرب کلمہ کے آخر میں میم زائد کیا کرتے ہیں..۔
اکثر علماء اس پر متفق ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم اللہ اور الٰہ ہے۔
اور الٰہ اللہ کا اصل ہے… ہشام حضرت محمد بن حسن شیبانی رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت امام ابو حنیفہؒ کو فرماتے سنا کہ اسم اعظم اللہ اور الٰہ ہے اور صوفیائے کرام میں سے اکثر مشائخ کا بھی یہی اعتقاد ہے کیونکہ ان کے نزدیک صاحب مقام کیلئے اسم …اللہ…سے بڑھ کر کوئی ذکر نہیں ہے..۔
اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا قل اللہ ثم درھم
میں کہتا ہوں کہ اسی لئے حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ اسم …اللہ…کے ذکر کی تاکید فرمایا کرتے تھے اور امام ابو جعفر طحاوی رحمہ اللہ بھی یہی فرماتے ہیں کہ اسم اعظم …اللہ …ہے..۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ارشاد ہے کہ اسم اعظم الم …کھیعص…حمعسق وغیرہ ہیں اورجو شخص ان حروف کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑنا جانتا ہے وہ اسم اعظم سے ناواقف نہیں رہ سکتا… اس کا مطلب یہ ہوا کہ حروف مقطعات اسم اعظم ہیں..۔
بعض علماء کا قول ہے کہ اسم اعظم احد الصمد ہے…بعض نے کہا ذوا الجلال والاکرام ہے … اور بعض نے کہا ربنا ہے۔
دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے..۔
الَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِھِمْ وَیَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلًا سُبْحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ قبولیت اسم اعظم کی علامت ہے..۔
اور بعض نے کہا اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ اسم اعظم ہے اس کی دلیل یہ آیت ہے جو حضرت ایوب علیہ السلام کی طرف سے حکایت ہے..۔
اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ
حضرت لیث رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ زید بن حارثہ نے طائف جانے کے لئے ایک آدمی کا خچر کرائے پر لیا… خچر والے نے شرط لگائی کہ میں جہاں اتاروں گااترنا پڑے گا… راستہ میں ایک ویران جگہ میں خچر والے نے اتار دیا… وہاں بہت ساری نعشیں پڑی تھیں..۔
خچر والے نے ان کو بھی قتل کرنا چاہا تو آپ نے فرمایا ٹھہرو ..۔
مجھے دو رکعت نماز پڑھ لینے دو … اس نے کہا پڑھ لو تم سے پہلے جو لوگ قتل ہوئے پڑے ہیں انہوں نے بھی پڑھی تھیں مگر انہیں ان کی نماز نے کوئی فائدہ نہیں دیا..۔
زید کہتے ہیں کہ جب میں نماز سے فارغ ہوا تو وہ مجھے قتل کرنے کے لئے آگے بڑھا تو میں نے کہا یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ تو فوراً ایک آواز آئی کہ اسے قتل نہ کر..۔
خچر والے نے ادھر ادھر دیکھا تو اسے کوئی نظر نہ آیا وہ دوبارہ میری طرف بڑھا تو اس وقت ایک سوار ہاتھ میں خنجر لئے آتا ہوا نظر آیا جس نے خچر والے کو قتل کر دیا..۔
بعض کہتے ہیں کہ لَّآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ..۔ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ اسم اعظم ہے کیونکہ حضرت یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں اسی کو پڑھا تھا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول کر لی اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ابن السنی نے نقل کیا ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں جس کے پڑھنے سے مصیبت زدہ کی مصیبت ٹل جاتی ہے… وہ کلمہ میرے بھائی یونس علیہ السلام کا ہے جو اس نے تاریکیوں میں پڑھا تھا..۔
یعنی
لَّآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحٰنَکَ… اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ
اور بعض کہتے ہیں کہ وھاب اسم اعظم ہے…. کیونکہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسی کے ساتھ دعا مانگی تھی..۔
بعض کہتے ہیں کہ خَیْرُالْوَارِثِیْنَ اسم اعظم ہے کیونکہ حضرت زکریا علیہ السلام نے یہی اسم لے کر دعا مانگی تھی اور بعض کہتے ہیں کہ غفار اسم اعظم ہے..۔
ایک عارف سے سنا کہ ہر دعا مانگنے والے کی اپنی حالت کے مطابق اس کے لئے الگ اسم اعظم ہے جس سے وہ اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجت مانگتا ہے اور قرین قیاس یہی بات ہے کہ ہر ایک کا اسم اعظم اس کے حالات کے موافق الگ ہوتا ہے..۔
میرے ایک دوست نے بعض مشائخ کے حوالہ سے نقل کیا کہ شیخ محی الدین عربی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جو آدمی اپنے نام کے اعداد لے کر اللہ تعالیٰ کا کوئی ایسا اسم تلاش کرلے جس کے اعداد اس کے نام کے اعداد کے برابر ہوں اگر ایک اسم ایسا نہ مل سکے تو دو اسم یا تین اسم یا چار اسم ایسے تلاش کرے جن کے مجموعہ کے اعداد اس کے نام کے اعداد کے برابر ہوں ..۔
مثلاً محمد کے عدد 92 ہیں… اللہ تعالیٰ کے اسماء میں کوئی ایسا نہیں ملتا جس کے عدد 92 ہوں مگر اول اور دائم یہ دواسم ایسے ہیں جن کے عدد 92 بنتے ہیں… اسی طرح حی …وھاب …واجد اور ولی چار اسم ہیں ان کے عدد 92 ہیں… اس طرح جب وہ اپنے نام کے اعداد کے برابر اعداد والا اسم الٰہی تلاش کرلے تو پھر پہلے تو اپنے اسم کے اعداد کی تعداد کے برابر سورۂ فاتحہ پڑھے پھر سورۂ الم نشرح اتنی بار پڑھے اور اسم الٰہی ایک ہو یا زیادہ وہ بھی اتنی بار پڑھے اور اس پر مداومت کرے اور اس کے بعد انہیں اسمائے الٰہیہ سے دعا مانگے ..۔
مثلاً جس کا نام محمد ہے وہ 92 بار سورۃ الفاتحہ پڑھے… 92 بار سورۃ الم نشرح پڑھے اور پھر 92 بار حی …وھاب…واجد اور ولی پڑھے اور پھر یوں دعا مانگے یَاحَیُّ اِحْیِ قَلْبِیْ وَرِزْقِیْ وَذِکْرِیْ یا ان کی جگہ اور جو مانگنا چاہے مانگے … یَاوَھَابُ ھَبْ لِیْ کَذَا یَاوَاجِدُ اَوْجِدْ لِیْ کَذَا یَا وَلِیُّ تَوَّلَنِیْ بعض حضرات کا کہنا یہ ہے کہ اسم اعظم قَرِیْبٌ ہے..۔
بعض کے نزدیک سَمِیْعُ الدُّعَآء ہے اور بعض کے ہاں اسم اعظم اَلسَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ ہے..۔
اب جس کو اللہ تعالیٰ توفیق دے وہ ان سب اسمائے الٰہیہ کو جمع کرکے دعا مانگے تو وہ مخفی اسرار کا محرم ہو سکتا ہے اور بند خزانے کی چابی اس کو مل سکتی ہے… اور میں نے درج ذیل دعا میں ان سب اسمائے الٰہیہ کو جمع کر دیا ہے جن کے اسم اعظم ہونے کا قول کیا گیا ہے..۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّیٓ اَسْئَلُکَ بِاَنَّ لَکَ الْحَمْدُ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ یَامَنَّانُ یَا حَنَّانُ یَا بَدِیْعَ السَّمٰوٰاتِ وَالْاَرْضِ یَا ذَوا الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ یَا خَیْرَ الْوَارِثِیْنَ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ یَا سَمِیْعَ الدُّعَآءِ یَآاللّٰہُ یَآاِلٰہُ یَآاَللّٰہُ یَآاَللّٰہُ یَاعَلِیْمُ یَاعَالِمُ یَا سَمِیْعُ یَا عَلِیْمُ یَا حَکِیْمُ یَا مَالِکُ یَا مَلِکُ یَا سَلاَمُ یَا حَقُّ یَا قَائِمُ یَا مُحْصِیْ یَا مُعْطِیْ یَا مَانِعُ یَا مُحْیِیْ یَا مُقْسِطُ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ یَا اَحَدُ یَا صَمَدُ یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَارَبِّ یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا وَھَّابُ یَا غَفَّارُ یَا قَرِیْبُ لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ سُبْحَانَکَ اَنْتَ حَسْبِیْ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ

کتاب کا نام: مجربات اکابر
صفحہ نمبر: 166 – 171

Written by Huzaifa Ishaq

3 November, 2022

You May Also Like…

0 Comments