وعدہ اور معاہدہ کی ہدایات اور سنتیں
۔1۔ حضرت عبداللہ بن ابی حماد بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز خریدی، کچھ رقم باقی رہ گئی۔ میں نے آپ سے وعدہ کیا کہ آپ اس جگہ ٹھہریں میں لے کر حاضر ہوتا ہوں لیکن میں بھول گیا، تین دن کے بعد مجھے یاد آیا میں وہاں پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی جگہ تشریف فرما ہیں۔ مجھ کو دیکھتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تونے مجھ کو بڑی زحمت میں مبتلا کیا کہ میں تین روز سے تیرا یہاں انتظار کررہا ہوں۔ (ابوداؤد)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرنا وعدہ پورا کرنے کے واسطے تھا۔ ظاہر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرما دیا ہوگا کہ میں بھی تمہارا یہاں انتظارکررہا ہوں۔ بقیہ لینے کا انتظار نہیں تھا وہ تو اس کے پاس جاکر بھی مل سکتا تھا۔ اس میں تعلیم ہے اُمت کو وعدہ پورا کرنے کی۔
۔2۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب آدمی اپنے کسی بھائی سے وعدہ کرے اور اس کی یہ نیت ہو کہ وہ وعدہ پورا کرے گا اور اگر کسی سبب سے وہ اس کو پورا نہ کرسکے اور وعدہ پر نہ آئے تو اس پر کچھ گناہ نہیں۔ (ترمذی)
۔3۔ معاہدہ کی حقیقت یہ ہے کہ دو فریقوں کے درمیان کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا عہدہ ہوا۔ اگر یہ خلاف شرع نہ ہو تو اس کا پورا کرنا واجب ہے۔ اگر کوئی فریق پورا نہ کرے تو دوسرے کو حق ہے کہ عدالت میں مراجعت کرکے اس کو پورا کرنے پر مجبور کرے۔
۔4۔ اگر کوئی شخص کسی سے یکطرفہ وعدہ کرلیتا ہے تو اس کا پورا کرنا بھی سنت واجب ہے مگر یکطرفہ وعدہ کو عدالت کے ذریعہ جبراً پورا نہیں کراسکتا۔ ہاں کسی سے وعدہ کرکے بلا عذرِ شرعی خلاف ورزی کرے گا تو وہ گناہگار ہوگا۔
۔5۔ حضرت عبداللہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن میری والدہ نے مجھے اپنے پاس بلایا اور کہا کہ لو آؤ میں تمہیں (ایک چیز) دوں۔ اس وقت جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف فرما تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری والدہ سے پوچھا کہ تم نے اس کو کیا چیز دینے کا ارادہ کیا تھا؟۔
انہوں نے کہا کہ میں اس کو ایک کھجور دینا چاہتی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کر) ان سے فرمایا کہ یاد رکھو! اگر تم اس کو کچھ نہ دیتی تو تمہارے نامۂ اعمال میں ایک جھوٹ لکھا جاتا۔ (مشکوٰۃ شریف)
۔6۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا معمول تھا کہ جب وہ کوئی وعدہ کرتے تو ان شاء اللہ کہہ لیتے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لفظ عسی فرماتے تھے (یعنی اُمید ہے)۔ (مظاہر حق)
وعدہ خلافی خلافِ سنت ہے
وعدہ کرکے پورا کرنا درحقیقت سچائی ہی کی ایک عملی قسم ہے اور وعدہ خلافی ایک طرح کا عملی جھوٹ ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اخلاقی تعلیم میں وعدہ خلافی سے بچنے اور ہمیشہ وعدہ پورا کرنے کی بھی سخت تاکید فرمائی ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو اس کو پورا نہ کرے اور جب اس کو کسی چیز کا امین بنا دیا جائے تو خیانت کرے۔ (صحیح بخاری و مسلم)
تشریح: جھوٹ، خیانت اور وعدہ خلافی دراصل یہ منافقوں کے اخلاق ہیں اور جس شخص میں یہ بری عادتیں موجود ہوں وہ خواہ عقیدہ کا منافق نہ ہو لیکن عمل اور سیرت میں منافق ہی ہے۔ اس حدیث کی صحیح مسلم کی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں۔
۔”وان صلی و صام و زعم انہ مسلم”۔
یعنی وہ آدمی اگرچہ نماز پڑھتا ہو اور روزہ رکھتا ہو اور اپنے کو مسلمان بھی کہتا اور سمجھتا ہو پھر بھی ان بداخلاقیوں کی وجہ سے وہ ایک قسم کا منافق ہی ہے۔
بہرحال اس حدیث میں وعدہ خلافی کو نفاق کی نشانی اور ایک منافقانہ خصلت بتلایا گیا ہے۔ حضرت علی اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وعدہ بھی ایک طرح کا قرض ہے۔ (لہٰذا اس کو ادا کرنا چاہیے) …۔ ( معجم اوسط للطبرانی)
فائدہ:…۔ مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کو کچھ دینے کا یا اس کے ساتھ کوئی سلوک کرنے کا یا اسی طرح کا کوئی اور وعدہ کیا گیا ہے تو وعدہ کرنے والے کو چاہیے کہ وہ اس کو اپنے پر قرض سمجھے اور اس کو پورا کرنے کی فکر کرے۔
لیکن اگر بالفرض کسی برے کام میں ساتھ دینے کا، یا کسی اور ایسے کام کے کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے جو شرعاً صحیح نہیں ہے، یا اس سے کسی دوسرے کی حق تلفی ہوتی ہے تو اس وعدہ کا پورا کرنا ضروری نہ ہوگا بلکہ اس کے خلاف ہی کرنا ضروری ہوگا اور اس وعدہ خلافی میں کوئی گناہ نہ ہوگا بلکہ اتباع شریعت کا ثواب ہوگا۔
کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 363 تا 365

مسنون زندگی قدم بہ قدم
مسنون زندگی قدم بہ قدم
یہ کتاب ولادت سے وفات تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا مبارک مجموعہ ہے بلکہ یہ سنتوں کا اک نصاب اور مکمل انسائیکلو پیڈیا ہے ۔