حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو وصیت کرنا
حضرت عبداللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے شام بھیجنے کے لئے لشکروں کو جمع کرنے کا ارادہ فرمایا ( چنانچہ لشکر جمع ہو گئے اور ) ان کے مقرر کردہ امیروں میں سے سب سے پہلے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ روانہ ہوئے۔
اور حضرت عمرو رضی اللہ عنہ کا لشکر جو مدینہ سے چلا تھا اس کی تعداد تین ہزار تھی۔
اس میں حضرات مہاجرین اور انصار کی بڑی تعداد تھی۔ ( جب یہ لشکر روانہ ہوا تو ان کو رخصت کرنے کے لئے) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ، حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی سواری کے ساتھ چل رہے تھے اور ان کو ہدایات دیتے جا رہے تھے اور فرما رہے تھے۔
۔” اے عمرو! ہر کام میں اللہ سے ڈرتے رہنا چاہے وہ کام چھپ کر کرو یا سب کے سامنے ۔ اور اللہ سے شرم کرنا کیونکہ وہ تمہیں اور تمہارے تمام کاموں کو دیکھتا ہے اور تم دیکھ چکے ہو کہ میں نے تم کو (امیر بنا کر ) ان لوگوں سے آگے کر دیا ہے جو تم سے زیادہ پرانے ہیں اور تم سے پہلے اسلام لائے ہیں اور اسلام اور مسلمانوں کے لئے تم سے زیادہ مفید ہیں ۔
تم آخرت کے لئے کام کرنے والے بنو اور تم جو کام بھی کرو اللہ کی رضا کی نیت سے کرو اور جو مسلمان تمہارے ساتھ جا رہے ہیں تم ان کے ساتھ والد کی طرح شفقت کا معاملہ کرنا۔
لوگوں کی اندر کی باتوں کو ہرگز نہ کھولنا بلکہ ان کے ظاہری اعمال پر اکتفا کر لینا اور اپنے کام میں پوری محنت کرنا اور دشمن سے مقابلہ کے وقت جم کر لڑنا اور بزدل نہ بننا ( اور مال غنیمت میں اگر خیانت ہونے لگے تو اس) خیانت کو جلدی سے آگے بڑھ کر روک دینا اور اس پر سزا دینا اور جب تم اپنے ساتھیوں میں بیان کرو تو مختصر کرنا تم اپنے آپ کو ٹھیک رکھو تو تمہارے سارے مامور تمہارے ساتھ ٹھیک چلیں گے”۔ (اخرجہ ابن سعد کذا فی الکنز العمال 133/3)
حضرت مطلب بن سائب بن ابی وداعہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو یہ خط لکھا:۔
۔” میں نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو خط لکھا ہے کہ وہ تمہارے مدد کے لئے تمہارے پاس چلے جائیں۔ جب وہ تمہارے پاس آ جائیں تو تم ان کے ساتھ اچھی طرح رہنا اور ان پر بڑے بننے کی کوشش نہ کرنا چونکہ میں نے تم کو (امیر بنا کر) حضرت خالد بن ولید اور دیگر حضرات سے آگے کر دیا ہے اس لئے تم ان ( کے مشورہ) کے بغیر کسی کام میں فیصلہ نہ کرنا اور ان سے مشورہ لیتے رہنا اور ان کی مخالفت نہ کرنا۔” (اخرجہ ابن سعد کذا فی کنزالعمال 133/3)
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 502 – 503

حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔