رعایا کا اپنے امام کو نصیحت کرنا
حضرت مکحول کہتے ہیں کہ حضرت سعید بن عامر بن حذیم حجمی رضی اللہ عنہ جو نبی کریمؐ کے صحابہ میں سے ہیں۔ انہو ں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا اے عمر! میں آپ کو کچھ وصیت کرنا چاہتا ہوں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں ضرور وصیت کرو (امیر کو غلطی پر متنبہ نہ کرنا خیانت ہے اور بھرے مجمع میں متنبہ کرنا گستاخی ہے اور تنہائی میں متوجہ کرنا نصیحت ہے)
۔”میں آپ کو یہ وصیت کرتا ہوں کہ آپ لوگوں کے بارے میں اللہ سے ڈریں اور اللہ کے بارے میں لوگوں سے نہ ڈریں اور آپ کے قول و فعل میں تضاد نہیں ہونا چاہئے کیونکہ بہترین قول وہ ہے جس کی تصدیق عمل کرے۔ ایک ہی معاملہ میں دو متضاد فیصلے نہ کرنا ورنہ آپ کے کام میں اختلاف پیدا ہو جائے گا اور آپ کو حق سے ہٹنا پڑے گا۔ دلیل والے پہلو کو اختیار کریں اس طرح آپ کو کامیابی حاصل ہو گی اور اللہ آپ کی مدد کرے گا اور آپ کے ہاتھوں آپ کی رعایا کی اصلاح کرے گا اور دور و نزدیک کے جن مسلمانوں کا اللہ نے آپ کو ذمہ دار بنایا ہے ان کی طرف اپنی توجہ پوری رکھیں اور ان کے فیصلے خود کریں اور جو کچھ اپنے لئے اور اپنے گھر والوں کے لئے ناپسند سمجھتے ہیں وہ ان کے لئے ناپسند سمجھیں اور حق تک پہنچنے کے لئے مشکلات میں گھس جائیں ( اور ان سے نہ گھبرائیں) اور اللہ کے بارے میں کسی کی ملامت سے نہ ڈریں”۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا یہ کام کون کر سکتا ہے؟
حضرت سعید نے کہا آپ جیسے کر سکتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا ذمہ دار بنایا ہے اور ( وہ ایسے بہادر ہیں کہ) ان کے اور اللہ کے درمیان کوئی حائل نہ ہو سکا۔
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 511 – 512

حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔