دو امیروں کا ایک دوسرے کی اطاعت کرنا
حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کو (لشکر کا امیر بنا کر) ملک شام کی بستیوں میں قبیلہ قضاعہ کے قبائل بنو بلی اور بنو عبداللہ وغیرہ میں بھیجا۔ بنو بلی (حضرت عمرو کے والد) عاص بن وائل کے ننھیال کے لوگ تھے۔
جب حضرت عمرو وہاں پہنچے تو دشمن کی بڑی تعداد دیکھ کر ڈر گئے۔ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدد کے لئے آدمی بھیجا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین اولین کو (حضرت عمرو کی مدد کے لئے جانے کی) ترغیب دی۔ جس پر حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور دیگر سرداران مہاجرین تیار ہو گئے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو ان حضرات مہاجرین کا امیر بنایا۔ جب یہ لوگ حضرت عمرو کے پاس پہنچے تو حضرت عمرو نے ان سے کہا میں آپ لوگوں کا بھی امیر ہوں کیونکہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آدمی بھیج کر آپ لوگوں کو اپنی مدد کے لئے بلایا ہے۔ حضرات مہاجرین نے کہا نہیں۔ آپ اپنے ساتھیوں کے امیر ہیں۔
حضرت ابو عبیدہ مہاجرین کے امیر ہیں۔
حضرت عمرو نے کہا آپ لوگوں کو تو میری مدد کے لئے بھیجا گیا ہے۔
۔(اس لئے اصل تو میں ہوں آپ لوگ میرے معاون ہیں) حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ اچھے اخلاق والے اور نرم طبیعت والے انسان تھے۔ جب انہوں نے یہ دیکھا تو انہوں نے کہا اے عمرو! آپ کو یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جو آخری ہدایت دی تھی وہ یہ تھی کہ جب تم اپنے ساتھی کے پاس پہنچو تو تم دونوں ایک دوسرے کی اطاعت کرنا۔
اگر تم میری بات نہیں مانو گے تو میری تمہاری بات ضرور مانوں گا۔
چنانچہ حضرت ابو عبیدہ نے امارت حضرت عمرو بن عاص کے حوالے کر دی۔
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 479 – 480

حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔