کسی دینی مصلحت کی وجہ سے خلافت قبول کرنا
حضرت رافع بن ابو رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب لوگوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنالیا تو میں نے کہا یہ تو میرے وہی ساتھی ہیں جنہوں نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں دو آدمیوں کا بھی امیر نہ بنوں (اور خود سارے مسلمانوں کے امیر بن گئے ہیں)
چنانچہ میں (اپنے گھر سے) چل کر مدینہ پہنچا اور میں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سامنے آ کر ان سے عرض کیا۔ اے ابوبکر رضی اللہ عنہ! کیا آپ مجھ کو پہچانتے ہیں؟
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں۔
میں نے کہا کیا آپ کو وہ بات یاد ہے جو آپ نے مجھے کہی تھی؟
کہ میں دو آدمیوں کا بھی امیر نہ بنوں اور آپ خود ساری امت کے امیر بن گئے ہیں (یعنی آپ نے جو مجھے نصیحت کی تھی خود اس کے خلاف عمل کر رہے ہیں) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے گئے تھے اور لوگ زمانہ کفر کے قریب تھے (کچھ عرصہ پہلے ہی انہوں نے کفر چھوڑا تھا) مجھے اس بات کا ڈر ہوا کہ (اگر میں خلیفہ نہ بنا تو) لوگ مرتدہوجائیں گے اور ان میں اختلاف ہو جائے گا۔
مجھے خلافت ناپسند تھی لیکن میں نے (امت کے فائدے کی وجہ سے) قبول کر لی اور میرے ساتھی برابر مجھ پر تقاضا کرتے رہے حضرت ابوبکر اپنے اعذار بیان فرماتے رہے یہاں تک کہ میرا دل مان گیا کہ واقعی یہ خلافت کے قبول کرنے میں معذور ہیں۔ (اخرجہ ابن راھویہ والعدنی والبغوی وابن خزیمۃ کذا فی الکنز 125/3)
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 456

حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔