حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کا عدل و انصاف
حضرت حارث بن سوید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ ایک لشکر میں گئے ہوئے تھے۔
دشمن نے ان کا محاصرہ کر لیا۔ لشکر کے امیر نے حکم دیا کہ کوئی بھی اپنی سواری چرانے کے لئے لے کر نہ جائے۔
ایک آدمی کو امیر کے اس حکم کا پتہ نہ چلا وہ اپنی سواری لے کر چلا گیا جس پر امیر نے اسے مارا۔
وہ امیر کے پاس سے واپس آ کر کہنے لگا جو سلوک آج میرے ساتھ ہوا ہے ایسا میں نے کبھی نہیں دیکھا۔
حضرت مقداد رضی اللہ عنہ اس آدمی کے پاس سے گزرے تو اس سے پوچھا تمہیں کیا ہوا؟
اس نے اپنا قصہ سنایا۔ اس پر حضرت مقداد نے تلوار گلے میں ڈالی اور اس کے ساتھ چل پڑے اور امیر کے پاس پہنچ کر اس سے کہا۔ ( آپ نے اسے بلاوجہ مارا ہے اس لئے) آپ اسے اپنی جان سے بدلہ دلوائیں۔
وہ امیر بدلہ دینے کے لئے تیار ہوگئے۔ اس پر اس آدمی نے امیر کو معاف کر دیا۔ حضرت مقداد یہ کہتے ہوئے واپس آئے میں ان شاء اللہ اس حال میں مروں گا کہ اسلام غالب ہو گا ( کہ کمزور کو طاقتور پر بدلہ دلوایا جا رہا ہوگا)۔
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 499

حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔